حضرت شیخ ضیاء الدین ابو نجیب عبد القاہر سہروردی

حضرت شیخ ضیاء الدین ابو نجیب عبد القاہر سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

        آپ ظاہری باطنی علوم  میں کمال درجہ میں تھے۔آپ کی تصانیف تالیف بہت ہیں۔آپکا نسب بارہ واسطہ سے حضرت ابو بکر صدیق ؓ تک پہنچتا ہے،اور ان کی نسبت طریقہ میں شیخ احمد غزالی ؒ سے ہے۔آپ کتاب آداب المریدین میں فرماتے ہیں،واجمعو اعلی ان الفقر افضل من الغنا ء اذا کان مقرونا بالر ضاء فان اجتع محتج لقول النبی صلے اللہ علیہ وسلم الید العلیا خیر من الید السفلی قیل لہ الید العلیا تنال الفضیلۃ باخراج مافیھا والید السفلی تجد المنقضۃ بحصول الشئی فیھا ففی تفضیل السخاء والعطاء دلیل علی فضل الفقر فمن فضل النتی للاتفاق و العطاء علی الفقر کان کمن فضل المعصیۃ علی الطاعۃ بفضل التوبہ۔یعنی اس پر سب کا اتفاق ہے کہ فقر عنا سے افضل ہے جب کہ وہ رضا کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔اگر کوئی حجتی نبی ﷺ کے اس قول سے سند لے کہ اوپر کاہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔تو کہا جائے گا کہ اونچا ہاتھ فضیلت کو لیتا ہے ۔اس لیے کہ اس میں سے نکلتا ہے اور نیچے کا ہاتھ اس لیے نقصان پاتا ہے کہ اس میں شئے حاصل ہوتی ہے۔سخاوت اور بخشش کو فضیلت دینے پر اس میں دلیل ہے کہ فقر افضل ہے ۔اب جو شخص کہ عنا کوفقر پر اس لیے فضیلت دیتا ہے کہ اس میں خرچ کرنا اور بخشش کرنا ہے تو ایسا ہوگا۔جس طرح کوئی شخص گناہ کو بندگی پر فضیلت اس لیے دے کہ اس میں توبہ کی فضیلت پائی جاتی ہے ۔امام یعفی اپنی تاریخ میں لکھتے ہیں کہ شیخ ابوالنجیب سہروردیؒ کے ایک مرید کہتے ہیں کہ میں ایک دن شیخ کے ساتھ بغداد کے بازار میں جارہا تھا ۔ایک قصاب کی دکان پر پہنچے ۔بکری کٹتی تھی۔وہاں کھڑے ہوگئے۔فرمانے لگے کہ یہ بکری یوں کہتی ہے کہ میں مردہ ہوں۔حلال شدہ نہیں ہوں۔قصاب یہ سن کر بے ہوش کر گر پڑا۔جب ہوش میں آیا تو،اس نے شیخ کے اس قول کی تصسدیق کی ،اور توبہ کی۔آپ ۵۳۳ ھ کے مہینوں میں انتقال فرما گئے۔

(نفحاتُ الاُنس)

تجویزوآراء