حضرت علامہ فضل حق حنفی رامپوری

حضرت علامہ فضل حق حنفی رامپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

یہ حُسن اتفاق ہی تو تھاکہ ایک فضلِ حق (خیر آبادی) ۱۲۷۸ھ میں دُنیا سےاُٹھا، اسی اسنہ میں دوسرا افضل حق(صاحب ترجمہ) رونق افزائے فرش گیتی ہوا،۔۔۔۔۔ دس برس کی عمر میں حافظ قرآن ہوئے، ریاست بھیکم پور علی گڈھ جاکر حکیم عبدالکریم خاں رام پوری المتوفی ۱۲۹۹ھ سے شرح وقایہ اور ملا حسن تک پڑھا، پھر علی گڈھ آئے اور مولانا المفتی محمد لطف اللہ کے حلقہ درس میں شریک ہوکر درسیات پڑھی، بریلی پہونچ کر حضرت علامہ ہدایت علی بریلوی تلمیذ حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی سے قد ماء کی کتابوں کا درس لیا، نواب عرش آشیاں مشتاق علی خاں کے عہد حکومت میں مدرسہ عالیہ کا ن یا انتظام ہوا تو علامہ بریلوی سے بلواکر مدرس اوّل بنائے گئے۔ اور مولانا فضل حق رام پوری مدرس سوم، ۱۸۹۶ء میں مولانا عبد الحق خیر آبادی رام پور تشریف لائے اور مدرسہ عالیہ کلکتہ کے پرنسپل ہوکر گئے، ۱۹۱۱ء میں رخصت پر آئے تو نواب حامد علی خاں نے واپس نہ جانے دیا آپ حضرت مولانا پیر سید م ہر علی شاہ گولڑہ شرید سے مرید تھے، محققین صوفیاء کے مسلک پر صفات باری تعالیٰ م یں وحدۃ الوجود کے قائل تھے۔ ۱۹۴۰ء میں آپ کا انتقال ہوا، مدفن رامپور میں ہے، مولانا افضال الحق نامور عالم و فاضل فرزند تنہا یادگار تھے۔

(تذکرہ کاملان رامپور)

تجویزوآراء