مفتی غلام حسین نقشبندی عیسیٰ خیلوی ثم کانپوری
مفتی غلام حسین نقشبندی عیسیٰ خیلوی ثم کانپوری رحمۃ اللہ علیہ
عالم ،فقیہ،مفتی غلام حسین بن شیخ محمد بن شیخ ابراہیم، حنفی، عیسٰی خیلی، پھر کانپوری نقشبندیہ شیوخ میں سے ایک ہیں، آپ شمالی غربی حدود میں ضلع ’’بنوں‘‘ کے ماتحت عیسٰی خیل میں پیدا ہوئے، فن صرف و نحو اور ابتدائی علوم کو اپنے شہر میں رہ کر شیخ و لایت سے پڑھ کر طلب علم کے لئے ضلع سہارنپور کا پیدل ہی سفر کیا۔ پھر وہاں سے کانپور تک ریل گاڑی میں سوار ہوئے، اور مولانا احمد حسن کانپوری رحمۃ اللہ علیہ سے درسی کتابیں پڑھ کر۱۳۰۸ھ میں فراغت کی سند حاصل کی۔ اور ایک مدت تک ان ہی کی خدمت کرتے رہے، پھر کانپور میں سکونت اختیار کر کے طویل مدت تک لوگوں کو مسجد سید محمد علی بن عبدالعلی کانپوری میں پڑھاتے اور فائدے پہنچاتے رہے۔
شیوخ سے استفادہ:
پھر جب سیدمحمد علی صاحب جن کا ابھی تذکرہ ہوا وہ حرمین شریفین جانے لگے تو یہ بھی ان کے ساتھ جا کر حج و زیارت سے مستفید ہوئے، شیخ کبیر حاجی امداداللہ مہاجر مکی سے سبقا سبقا مثنوی شریف پڑھی۔ پھر ’’موسٰی زییٔ‘‘ جا کر شیخ سراج الدین بن عثمان نقشبندی سے فن طریقت حاصل کیا، اور ایک مدت تک آپ ہی کی صحبت میں پڑے رہے، یہاں تک کہ اس فن کے آپ مجاز ہوگئے، پھر آپ کانپور لوٹ آئے، اور وہاں آپ نے گدی نشینی سنبھالی جس سے اس شہر میں آپ کو بہت زیادہ مقبولیت ہوئی، پھر آپ شیخ فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی کی برابر زیارت اور ان کے پاس رہ کر استفادہ فرماتے۔ اور فن حدیث میں آپ سے ہی سندلی۔ آپ جامع العلوم تھے۔ فن نحو اور فقہ میں بڑی صلاحیت کے مالک تھے، آپ نے پورا وقت لوگوں کو پڑھانے اور مریدین کی تربیت میں لگایا اس لئے آپ کو تالیف و تصنیف کی طرف رغبت نہیں تھی۔
وصال:
آپ کا انتقال ۴ صفرالمظفر ۱۳۴۱ھ میں ہوا۔