حضرت علامہ مولانا مفتی غلام قادر صابری کشمیری
حضرت علامہ مولانا مفتی غلام قادر صابری کشمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا مفتی غلام قادر بن مولانا نور ولی کشمیر جنت نظیر کی تحصیل حویلی ضلع پونچھ کے گمنام قصبے شاہ پور میں تولد ہوئے ۔ آپ کا تعلق متوسط زمیندار اور علمی گھرانے سے تھا۔
تعلیم و تربیت:
حسب دستور ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار مولانا نور ولی اور اپنے بڑے بھائی مولانا فقیر محمد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دارلعلوم نعمانیہ لاہور ، دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف ، دارالعلوم نظامیہ فرنگی محل اور دارالعلوم نعیمیہ مراد آباد جیسے اعلیٰ علمی مراکز سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ کرام میں صدر الافاضل مفسر قرآن علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی ، شیخ الحدیث علامہ ابوالفضل سر دار احمد فیصل آبادی اور مفتی علامہ مصطفی رضا خان بریلوی وغیرہ جیسے مقتدر اور جید علمائے کرام شامل تھے ۔
درس و تدریس:
بعد فراغت آپ جنوبی افریقہ تشریف لے گئے ، جہاں برصغیر کی عظیم علمی او ر روحانی شخصیت حضرت علامہ عبدالعلیم صدیقی القادری ( والد علامہ شاہ احمد نورانی مدظلہ ) کی یاد گار ’’جامعہ علیمیہ ‘‘ میں درس و تدریس کا آغاز کیا۔
۱۹۵۷ء کو وطن واپسی پر مجاہد ملت علامہ عبدالحامد بدایونی القادری کے حکم پر جامع مسجد مدینہ ماڈل کالونی ( ملیر ، کراچی ) کی امامت کی ذمہ داری قبول فرمائی ۔ علم کی محبت نے یہاں بھی چین سے بیٹھنے نہ دیا اور جلد ہی پیر طریقت حضرت غلام محمد مجددی نقشبندی ( ماڈل کالونی ) کی سر پرستی میں ’’مدرسہ محمد یہ ‘‘ کی بنیاد رکھی اور درس و تدریس ، تعمیر و ترقی مدرسہ و مسجد میں مصروف رہے ۔
خدمات :
’’جمعیت علمائے پاکستان ‘‘ کے قیام پر آپ سینئر نائب صدر منتخب ہوئے۔ اور طویل عرصہ تک اسی منصب پر فائزر ہے ۔ جہاد کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہ دیا۔ ۱۹۶۵ء کی جنگ کو جہاد قرار دے کر عملی طور پر اس جنگ میں مجاہدانہ کر دار ادا کیا۔ علامہ عبدالحامد بدایونی کے حکم پر پہلے تن تنہا کشمیر کے محاذوں کا دورہ کیا اور وہاں کے حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد کراچی واپس آئے اور یہاں سے مجاہدین کشمیر کے لئے سامان جمع کر کے ٹرکو ں کے ذریعے کشمیر روانہ کیا اور اس وقت کے بارہ علماء اہل سنت کا وفد لے کر کشمیر کی سرحدوں پر پہنچے اور اپنے ہاتھوں سے اشیاء ضرورت مجاہدین اور مہاجرین میں تقسیم کیں ۔ وفد کے اراکین نے انتہائی بے خوفی سے مجاہدین اور پاک فوج کے جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے کشمیر ،سیالکوٹ ، چھجوڑیاں ، لاہور اور دیگر محاذوں پر اگلے مورچوں تک دورے کئے اور عوام ، مجاہدین اور پاک فوج میں جذبہ جہاد کو اجاگر کیا۔ تحریک نظام مصطفی کے دوران ۱۹۸۴ء میں ایک عظیم الشان جلسہ بمقام ماڈل کالونی میں منعقد کیا۔ جس میں علماء و مشائخ اور عوام نے جوق درجوق شرکت کر کے قادیانیت کے خلاف شدید نفرت کا اظہار کیا۔ نتیجا قادیانیوں کی جانب سے آپ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ اس حملے میں آپ شدید زخمی ہو گئے۔ دونوں ٹانگوں میں راڈ ز ڈلوائی گئیں آپ چلنے پھرنے سے معذور ہو گئے مگر یہ سازش آپ کو اپنے مقصد سے ہٹانے میں کامیاب نہ ہو سکیں ۔
( مفتی غلام قادر کشمیری مضمون نگار : عنایت اللہ خان نوائے وقت کراچی ۳، جنوری ۲۰۰۳)
بیعت :
آپ سلسلہ چشتیہ صابر میں حضرت مولانا نواز ش علی شاہ صابری ؒ ( لاہور ) سے دست بیعت ہوئے۔
اولاد:
آپ کے یہاں چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا مولوی غلام غوث تولد ہوئے۔
تصنیف و تالیف:
۱۔ رمضان المبارک اور شب قدر کے فضائل و مسائل ( کتابچہ )
۲۔ فتاویٰ قادریہ ( قلمی )
وصال :
مفتی غلام قادر صابر ی کشمیری نے ۲۸، شوال المکرم ۱۴۲۱ھ بمطابق ۲۴ ، جنوری ۲۰۰۱ء کو انتقال کیا۔ قائداہل سنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کی امامت میں نماز جنازہ ادا کی گئی او ر جامع مسجد مدینہ ( ماڈل کالونی ، ملیر ، کراچی ) کے احاطہ میں تدفین ہوئی ۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت )