شیخ التفسیر والحدیث ابو الصالح محمد فیض احمد اویسی رضوی
شیخ التفسیر والحدیث ابو الصالح محمد فیض احمد اویسی رضوی
ولادت
صاحب تصانیف کثیرہ حضرت مولانا ابو الصالح محمد فیض احمد اویسی رضوی بن مولانا نور احمد قدس سرہٗ ۱۳۵۱ھ؍۱۹۲۳ء میں حامد آباد ض لع رحیم یار خان (بہاول پور ڈویژن) کے مقام پر پیدا ہوئے۔ مولانا اویسی کا تعلق لاڑخاندان سے ہے جسے بعض کے نزدیک حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد سمجھا جاتا ہے۔
تعلیم وتربیت
حضرت مولانا اویسی نے ابتدائی تربیت اپنے والد مکرم سے پائی اور پھر حفظِ قرآن پاک کے سلسلے میں حضرت حافظ سراج احمد، حافظ جان محمد اور حافظ غلام یٰسین قدست اسرارہم سے شرفِ تلمذ حاصل کیا۔ فارسی حکیم مولانا اللہ بخش سےپڑھی اور علومِ عربیہ کی کتب متداولہ حضرت مولانا الحاج خورشید احمد، مولانا عبدالکریم اور سراج الفقہا مولانا سراج احمد رحمۃ اللہ سلیہ سے پڑھنے کے بعد جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد میں محدثِ اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد سردار احمد رضوی رحمۃ اللہ علیہ سے درسِ حدیث لیا۔ ۱۳۷۲ھ؍۱۹۵۲ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔
حصول علم سے فراغت کے بعد مولانا اویسی نے اپنے آبائی گاؤں حامد آباد میں ایک دینی ادارہ قائم فرمایا، جہاں تقریباً پندرہ سال تک علم کی شمع روشن کرنے کے بعد بہاول پور منتقل ہوگئے۔
جامعہ اویسیہ کا قیام
بہاول پور میں جامعہ اویسیہ رضویہ کے نام سے مولانا اویسی نے ایک ادارہ قائم فرمایا جہاں تاحال اشاعت دین کا مقدس پروگرام جاری ہے۔ علاوہ ازیں مولانا اویسی ہر سال رمضان المبارک میں اطراف واکناف سے آنے والے طلبہ کو قرآن پاک کی تفسیر بھی پڑھاتے ہیں۔
تصانیف وشروح
حضرت مولانا اویسی جہاں ایک فاضل مدرس ہیں، وہاں تحریر میں بھی ید طولیٰ رکھتےہیں، چنانچہ سات سو کتب ورسائل کی تصنیف ترتیب کا سہرا مولانا فیض احمد اویسی کے سر ہے جن میں سے چند کتب کے نام درجِ ذیل ہیں:
۱۔ تفسیر فیوض الرحمٰن
۲۔ نعم الحامی شرح لشرح جامع
۳۔ صدائے نوی شرح مثنوی معنوی
۴۔ شرح لشرح مأتہ عامل
۵۔ شرح ایسا غوجی [1]
۶۔ خلاصۃ المنطق
۷۔ فیاضی شرح زرادی
۸۔ انگوٹھے چومنے کا ثبوت
۹۔ قواعد منطق اردو
۱۰۔ تنقیحا المقال
۱۱۔ القول الجلی ان الکعبۃ تذہب الی زیارت الولی
۱۲۔ قطہیر الجنان عن مطاعن العمرین وعثمان ابن عفان
۱۳۔ نیل المرام
۱۴۔ الحقیقی العجیب
۱۵۔ علم الغیب کا ثبوت
۱۶۔ تنثیط النفوس الزکیہ جلوس کا ثبوت
۱۷۔ صیانۃ اللسان
۱۸۔ تحفۃ الاحباب
۱۹۔ شرح حیوٰۃ الانبیاء عربی (اس پر علامہ سید احمد سعید کاظمی رضوی علیہ الرحمۃ کی تقریظ جلیل ہے)
۲۰۔ حلیۃ الحیاء
۲۱۔ احسن البیان فی مقدمۃ القرآن
۲۲۔ تحقیق حاضر وناظر
۲۳۔ اویس نامہ
بیعت وخلافت
مولانا فیض احمد اویسی کی بیعت حضرت الحاج خواجہ محمد الدین رحمۃ اللہ علیہ (سجادہ نشین دربار عالیہ حضرت خواجہ محکم الدین سیرانی رحمۃ اللہ علیہ) سے ہے۔ اور سلسلۂ قادریہ میں حضور مفتی اعظم مولانا مصطفیٰ رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ کی طرف سے سندِ مجاز بھی حاصل ہے۔
سیاست میں حصہ
تصنیف وتالیف اور تدریس کےعلاوہ مولانا فیض احمد اویسی ملکی سیاست سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں، چنانچہ آپ مملکت خدا داد پاکستان میں نظامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ ونفاذ مقامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کی خاطر قائد اہلِ سنت مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی کی قیادت میں مصروفِ عمل جمعیت سے منسلک ہے۔
چند تلامذہ
حضرت مولانا فیض احمد اویسی کے کثیر التعداد تلامذہ میں سے چند ایک کے اسماء درج کیے جاتے ہیں:
۱۔ مولانا حافظ عبدالمجید
۲۔ مولانا غلام محمد، کوئٹہ
۳۔ مولانا حافظ محمد عبدالستار
۴۔ مولانا مختار احمد، خان پور
۵۔ مولانا عزیز اللہ، لاڑکانہ
اولاد
مولانا فیض احمد اویسی کے چار صاحبزادے بنام حافظ محمد صالح، حافظ محمد عطاء الرسول، حافظ محمد فیاض اور حافظ محمد ریاض ہیں، جبکہ ایک صاحبزادی کنیز فاطمہ نامی ہیں [2]
[1] ۔ محمد صدیق ہزاری، مولانا: تعارف علماءِ اہلِ سنت پاکستان ۲۶۶، ۲۶۷
[2] ۔ محمد صدیق ہزاروی، مولانا: تعارف علماءِ اہل سنت ص ۲۶۷
نوٹ:۔ راقم نے حضرت مولانا اویسی کےنام کئی خطوط ارسال کیے مگر مزید حالات حاصل نہ ہوسکے۔