حضرت علامہ محمد بن محمد اکمل الدین بابرتی (صاحب عنایہ)

حضرت علامہ محمد بن محمد اکمل الدین بابرتی (صاحب عنایہ) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

محمد بن محمد بن محمود بابرتی: اکمل الدین لقب تھا۔امام محقق،علامۂ مدقق، حافظ،ضابط،فقیہ،محدث،لغوی،صرفی،عارف معانی و بیان،جامع علو و فنون، عدیم النظیر،فقید المثیل،قوی النفس،عطیم الہیبۃ،وافرالعقل تھے۔۷۱۰؁ھ کے قریب پیدا ہوئے۔مبانی علم کے اپنے شہر کے علماء و فضلاء سے پڑھے پھر حلب کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں کے علماء سے استفادہ کیا پھر ۷۴۰؁ھ کے بعد قاہرہ میں آئے اور ابو الثناء شمس الدین اصفہانی اور ابی حیان سے عربی پڑھی اور حدیث کو دلاسی اور ابن عبد الہادی سے سنا اور فقہ قوام الدین محمد بن محمد کاکی شاگرد و حسام الدین حسن سغناقی تلمیذ حافظ الدین کبیر محمد بکاری سے حاصل کی اور آپ سے سید المحققین ابو الحسن سید شریف علی جرجانی اور شمس الدین محمد بن حمزہ قاری اوربدر الدین محمود بن اسرائیل وگیرہ نے تفقہ کیا اور آپ کو شیخونیہ کی مشیخت دی گئی اور کئی دفوہ قضاء کے لیے بھی کہا گیا مگر آپ نے اس کو اختیار نہ کیا اور درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں مشغول رہے،چنانچہ شرح مشارق الانوار،شرح ہدایہ المسی بہ عنایہ،شرح مختصر ابن حاجب،شرح منار،شرح فرائض سراجیہ،شرح تلخیص جامع خلاطی،شرح تجرید طوسی شرح الفیہ ابن معطی،حواشی تفسیر کشاف،شرح کتاب الوصیہ امام ابو حنیفہ،شرح تلخیص مفتاح،کتاب التقریری،شرح اصول بزدوی، کتاب الانوار(اصول میں)تفسیر قرآن شریف وغیرہ تصنیف کیں اور جمعہ کی رات ۱۹؍ماہِ رمضان ۷۸۶؁ھ میں وفات پائی اور شیخونتیہ مصر میں دفن کئے گئے۔آپ کے جنازہ پر سلطان مع اعیان وارکان کے حاضر ہوا’’معدنِ برکت‘‘تاریخ وفات ہے۔ بابرتی طرف بابر تا کے منسوب ہے جو بغداد کے علاقہ میں ایک شہر ہے۔

حدائق الحنفیہ

تجویزوآراء