حضرت محمد ہاشم جان مجددی
حضرت محمد ہاشم جان مجددی علیہ الرحمۃ
و۔۱۲۲۲ھ
آپ کی ولادت ۱۲۲۲ھ کو ٹنڈو سائیں داد سندھ میں ہوئی، ابتدائی تعلیم اپنے والد پیر محمد حسن جان سرہندی سے حاصل کرنے کے بعد دارلعلوم معینہ عثمانیہ اجمیر شریف میں داخل ہوئے، اور مشہور منطقی و فلسفی عالم علامہ معین الدین اجمیری سے استفادہ کیا اور سند تکمیل حاصل کی اجمیر ہی میں حکیم نظام الدین (برادر مولانا معین اجمیری) سے فن طب حاصل کیا سندھ واپس ہو کر تدریس و ارشاد میں مصروف ہوگئے۔
آپ تحریک خلافت و تحریک پاکستان کے سر گرم مجاہدوں میں سے تھے وقتاً فوتقاًپاکستان میں چلنے والی تحریکوں میں حصہ لیتے رہے، ۱۹۵۲ء میں علماء کے اجلاس میں نمایاں حصہ لیا جس نے حکومت کے چیلنج پر متفقہ طور سے اسلامی دستور کے بنیادی نکات منظور کیے، نئے اور پرانے سندھیوں میں جب بعض فتنہ پروروں نے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کیں تو آپ نے اس سازش کو ناکا م بنانے میں بھر پور حصہ لیا، آپ نے اس سلسلہ میں پورے سندھ کے دورے کیے، وفود روانہ کیے، خطوط لکھے، بیانات دیئے، کتابچے شائع کئے اور تقریریں کیں، بالاخر آپ اس طرح بین المسلمین کے قریضہ سے عہدہ برا ہوئے۔
سندھ دیش کی مذموم تحریک کے خلاف اپ نے بھر پور جہاد کیا آپ کی تقریر نہایت عالمانہ اور محققانہ ہوتی تھی مریدوں کی عقیدت کا یہ عالم تھا کہ جس شہر میں آپ کی تقریر ہوتی ہو آپ کے ساتھ ریل کے ڈبوں ، کاروں اور ٹرکوں میں بھر کر پہنچ جاتے تھے ایک پور ا جلسہ آپ کے ہمر کاب ہوتا تھا سچ تو یہ ہے کہ آپ سندھ میں اسلام کے بہت بڑے مبلغ تھے، اخوت اسلامی جو اسلام کی ایک بے مثال خوبی ہے سندھ میں آپ کے دم قدم سے پروان چڑھی اور یہ ہمیشہ سے اہل اللہ اور صوفیاء کرام کی مرہون منت رہی ہے، محبت و مروت کی دولت صوفیاء کرام کے آستانوں اور اولیاء کرام کی خانقاہوں سے ملتی رہی ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )