حضرت عزیز الدین پیر مکی جنیدی

حضرت عزیز الدین پیر مکی جنیدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

آپ سادات کرام اور علماء ذی شان سے تھے۔ اہل شریعت اور طریقت تھے تحفۃ الواصلین میں لکھا ہے کہ آپ اصل میں بغداد کے رہنے والے تھے چند واسطوں سے سلسلہ طریقت حضرت جنید بغدادی قدس سرہٗ سے ملتا ہے آپ بغداد سے مکہ مکرمہ گئے بارہ سال تک وہاں رہے بیت اللہ کی مجاورت اختیار کی اعتکاف میں رہے اس طرح آپ کو پیر مکی کا خطاب ملا۔ اشارہ ربانی سے آپ مکہ مکرمہ سے عازم لاہور آئے ۵۷۴ھ میں سلطان شہاب الدین غوری نے لاہور کا محاصرہ کیا غزنوی گورنر خسرو ملک بن ظہیر الدولہ اس محاصرے سے بڑا تنگ ہوا حضرت عزیز مکی ان دنوں لاہور میں تھے آپ سے دعا کی استدعا کی اور حضور کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ نے دعا کی اور فرمایا جاؤ تمہیں اللہ تعالیٰ نے مزید چھ سال اپنے امان و حفاظت میں لے لیا ہے اور کوئی محلہ آور تمہیں تنگ نہیں کرے گا چھ سال بعد یہ سلطنت غوری خاندان کے سپرد کردی جائے گی چنانچہ شہاب الدین غوری اپنا مقصد حاصل کیے بغیر واپس چلا گیا۔ پھر ۵۸۰ھ میں سیالکوٹ کو فتح کرنے کے بعد لاہور پر دوبارہ حملہ آور ہوا سیالکوٹ کا قلعہ تعمیر کیا اسے اپنی چھاؤنی بنایا لاہور کا محاصرہ کیا اسے فتح کرلیا۔

حضرت پیر مکی چھتیس (۳۶) سال تک لاہور میں قیام فرمارہے تدریس علوم دینیہ میں مصروف رہے خدام کو تلقین کرتے رہے مخلوق خدا کو دولت روحانیت سے مالا مال کیا۔ اور ۶۱۲ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار لاہور میں راوی روڈ پر واقع ہے۔

ز دنیا چو شد در بہشت معلّی
وصالش بگو آفتاب حسین
۶۱۲ھ
    
شہِ دین و شیخ زمن پیر مکی
بخواں نیز پیر حسن پیر مکی
۶۱۲ھ

(خزینۃ الاصفیاء)

تجویزوآراء