حضرت شیخ محمد یوسف ابولفرح طرطوسی

حضرت شیخ محمد یوسف ابولفرح طرطوسی علیہ الرحمۃ

 3شعبان المعظم 447ھ/ 1055ء

 اَللّٰہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلَیْہِ وَعَلَیْہِمْ وَعَلَی الْمَولی الشیخ اَبِی الْفَرْحِ الطَّرْطُوْسِیْ رضِی اَللہ تعالیٰ عنہ

 بوالفرح کا صدقہ کر غم کو فرح دے حسن و سعد

 بوالحسن اور بوسعید سعد زا کے واسطے

ولادت شریف:

 افسوس کہ از حد تلاش کے بعد بھی واقعۂ پیدائش و سنہ پیدائش دستیاب نہ ہوسکے۔

 نام و کنیت:

        آپ کا نام نامی و اسم گرامی محمد یوسف ہے اور کنیت ابوالفرح ہے[1]۔

 والد ماجد:

         آپ کے والد ماجد کا نام نامی و اسم گرامی شیخ عبداللہ طرطوسی ہے۔

 آپ کے شیخ طریقت:

        آپ اعاظم خلفاء و مرید حضرت عبدالواحد تمیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہیں[2]۔

فضائل:  

       قدوہ اولیاء زماں، زبدۂ مشائخ جہاں حضرت شیخ محمد ابوالفرح طرطوسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ کے چودہویں امام و شیخ طریقت ہیں۔ آپ ولی کامل اور عالم و فاضل جمیع علوم ظاہری و باطنی ہیں۔ آپ بہت بڑے صاحب کرامت بزرگ تھے۔ اور صبر وتوکل میں آپ کا مقام بہت بلند ہے۔ زمانے کے علماء مشائخ نے آپ کو منفرد وقت جانا اور مانا ہے، آپ عظیم خوبیوں کے مالک تھے اور اپنے مرشد کے نقش قدم پر رہ کر خلق خدا کی ہدایت کا عظیم فرض انجام دیا۔ اور دین متین کی وہ خدمات انجام دیں کہ آج بھی آپ کا نقش قدم فیض روحانی کاسرچشمہ ہے۔ تجرید وتفرید میں یگانہ وقت تھے[3]۔

طرطوسی کی وجہ تسمیہ:

        کتب سیر سے معلوم ہوا کہ شہر طرطوس ملک شام کے عمدہ ترین شہروں میں سے ایک بہترین شہر تھا۔ آپ نے اس شہر کو اپنے قیام کے لیے منتخب فرمایا اور اسی شہر میں بودوباش اختیار فرمائی اس لیے آپ طرطوسی کہے جانے لگے۔ اس شہر میں آپ نے قیام فرماکر صفحاتِ سیر پر اس کے نام کو بلند فرمادیا اور اس کے مجہول نام کو اوج ثریا پر پہنچا دیا سچ ہے کہ جو زمین کسی مرد خدا کی مقتدانہ طور پر اپنی آغوش میں لے لیتی ہے تو وہ زمین باعث تعظیم و لائق تقدیس ہوجاتی ہے۔

 تاریخ وصال:

        آپ کا وصال3 شعبان المعظم بروز شنبہ 447ھ خلیفہ القائم بامراللہ عباسی کے عہد میں طرطوس میں ہوا[4]۔

 خلفاء:  

       آپ کے صرف ایک خلیفہ کا نام کتب سیر میں ملتا ہے جو حضرت شیخ ابوالحسن علی ہکّاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔

 تاریخ وصال از گنجینہ سروری

حضرت بوالفرح طرطوسی ولی

شیخ والا مرشد پیر و جواں

شد چوازدینابہ فردوس بریں

بودپیر بے ریا سالش بداں

ہم بگوبوالفرح محبوب نبی

نیز محی الدین طرطوسی بخواں

والی کشف و دگر کاشف ولی

سال وصلش آمداز سرور عیاں

بازوصل آں شہ عالی جناب

شاہ عالم گشت از خاطر میاں

 

مزار مبارک:

         آپ کا مزار مقدس بغداد کے شہر طرطوس میں مرجع خلائق ہے۔

[1] مسالک الساکین ج۱ ، ص ۳۲۸ و انوار صوفیہ ص ۱۱۹

[2] مسالک الساکین ج۱ ص ۳۲۸ و انوار صوفیہ ص ۱۱۹

[3] شجرۃ الکاملین ص ۲۰۷، و خزینۃ الاصفیاء ج ۱ ص ۹۰

[4] انوار صوفیہ ص ۱۱۹ 

تجویزوآراء