حضرت امام ابو القاسم محمد مہدی
حضرت امام ابو القاسم محمد مہدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام محمد، کنیت ابو القاسم، لقب حجہ اللہ، مہدی، صالح، شبِ جمعہ ۱۵؍ شعبان ۲۵۵ھ کو امّ ولد حضرت نرگس رضی اللہ عنہا کے بطن سے بمقام سرمن رائے پیدا ہوئے۔
حضرت بی بی حکیمہ بنتِ امام محمد تقی رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ جب اِن کی ولادت کا وقت قریب ہوا تو میں نے نرگس رضی اللہ عنہا کو اپنی گود میں لے لیا، اور سورۂ اخلاص و انّا انزلنا و آیۃ الکرسی پڑھ کر دَم کرنے لگی، میں نے سنا کہ وہی چیز بچہ پیٹ میں پڑھ رہا تھا، پھر سارا گھر منوّر ہوگیا، اور یہ پیدا ہوتے ہی سجدہ میں گر پڑے، پھر میں امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ کے پاس حجرہ میں لے گئی، اُنہوں نے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی، اور زبانِ مبارک اِن کے کے منہ میں دی، اور فرمایا اے بچے خدا کے حکم سے گویا ہو، بچے نے کہا بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم ونرید ان نمنّ علی الّذین استضعفوا فی الارض ونجعلہم ائمۃ ونجعلہم الوارثین (القصص۔ ع ۱) بی بی حکیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اُس وقت مرغانِ سبز آسمان سے اُترے، ایک کو امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ نے فرمایا خذہ فاحفظہ حتّٰی یاذن اللہ منہ فانّ اللہ بالغ امرہٖ میں نے پوچھا یہ کون تھے؟ امام صاحب رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ جبرائیل علیہ السّلام تھے، اور دوسرے مرغ دوسرے فرشتے تھے، پھر میں نے بچہ کو ماں کی گود میں پہنچایا۔
یہ ناف بریدہ اور ختنہ کیے ہوئے پیدا ہوئے، دو زانو بیٹھے، انگشتِ شہادت آسمان کی طرف اُٹھائی، پس چھینک آئی اور فرمایا الحمد للہ ربّ العٰلمین۔ جب پانچ برس کے ہوئے تو والد بزرگوار رضی اللہ عنہ نے وفات پائی، اللہ تعالیٰ نے اِن کو چھوٹی عمر میں ہی حکمت عطا فرمائی تھی۔
باتفاقِ اہل تواریخ اِن کی وفات بروز جمعہ ۷؍ محرم ۲۶۶ھ کو ہوئی اور سامرہ میں اپنے آباء رضی اللہ عنہ کے پاس مدفون ہوئے۔
شیعہ گروہ اِن کی غیبت کے قائل ہیں، اور اِن کو مہدی آخر الزمان مانتے ہیں لیکن یہ غلطی ہے، وہ فی الحقیقت وفات پا چکے ہیں، اور جو مہدی آخر الزمان ہوں گے اُن کا نام محمد بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ ہوگا نہ کہ محمد بن حسن رضی اللہ عنہ جیسا کہ حدیثِ صحیح میں وارد ہے عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم لو لم یبق من الدّنیا الّا یوم لطوّل اللہ تعالیٰ ذٰلک الیوم حتّٰی یبعث فیہ رجلًا مّنّی او من اھل بیتی یواطئی اسمہٗ اسمی واسم ابیہ اسم ابی یملأ الارض قِسطًا وعدلًا کما ملئت طلمًا وجَورًا۔ (رواہ احمد و ابو داؤدو ابو نعیم و التّرمذیّ قال ہذا حدیثٌ حسنٌ صحیحٌ) اور سنن ابی داؤد میں ہے کہ اُس کا مولد مدینہ منوّرہ ہوگا۔
مؤلف کتاب ہذا فقیر شرافت علوی عبّاسی قادری نوشاہی عافاہ اللہ کہتا ہے کہ میں نے اِس کتاب میں اولادِ حضرت امیر رضی اللہ عنہ میں حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کا تذکرہ تو کیا تھا مگر اُن کی اولادِ امجاد کا بخوفِ طوالت کچھ ذکر نہیں کیا تھا، نیز اپنے سلسلہ طریقت کا لحاظ بھی ملحوظ تھا، ایک رات خواب میں دیکھا کہ تمام اہلِ بیتِ کرام خصوصًا ائمہ اثنا عشرہ رضی اللہ عنہ صفوں پر قبلہ رو بیٹھے ہوئے عبادت میں مشغول ہیں، چھ امام پہلی صف میں ہیں، اور چھ امام دوسری صف میں باقی سادات عظام رضی اللہ عنہم ان کے پیچھے صفوں میں ہیں، میں نے نہایت خضوع و خشوع سے آداب عرض کیے، اور سب نے میری طرف نگاہِ شفقت سے دیکھا، اور سب کے حلیے مبارک میں نے یاد کیے، جب بیدار ہوا تو فیضانِ نبوت و امامت سے اپنے آپ کو مستفیض پایا، اُسی وقت اشتیاق غالب ہوا تو بارہ اماموں کے حالات تبرکًا اِس کتاب میں داخل کر دئیے، خدا تعالیٰ حضرات ائمہ معصومین رضی اللہ عنہ کی طفیل میرا خاتمہ بالایمان کرے، اور بروزِ قیامت اُن کے غلاموں میں محشور و محسوب فرماوے، آمین۔
(شریف التواریخ)