امام اعظم ابو حنیفہ

امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ

کنیت ابوحنیفہ، لقب امام اعظم، نام نعمان ابن ثابت اور خیرالتابعین میں سے تھے۔ چار ائمۂ دین میں سے پہلے امام اور حضرت امام جعفر﷜ کے جلیس خاص تھے۔ آپ نے حضرت امام جعفر﷜ سے بڑا استفادہ کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سات صحابہ﷜ کی زیارت کی۔ ان صحابہ کے اسمائے گرامی یہ ہیں: انس بن مالک، جابر بن عبداللہ، عبداللہ بن انس، عبداللہ بن ابی عبداللہ بن حرث، معقل بن یسار، وائلہ بن اسقع رضی اللہ عنہم۔ آپ نے ان صحابہ کرام سے احادیث کی روایت  بھی کی ہے۔ حضرت ابراہیم بن ادھم،  بشرحافی، داؤد طائی رحمہم اللہ تعالیٰ جیسے اولیاء  آپ کے شاگرد تھے۔ فقہا میں سے امام ابویوسف اور امام محمد نے بڑی شہرت حاصل کی۔ آپ کا شجرہ پرانی کتابوں میں یوں درج ہے: ’’امام ابوحنیفہ نعمان  بن ثابت بن قیس بن یزوجر بن شہریار بن پرویز بن نوشیرواں عادل‘‘۔ حضرت مخدوم علی ہجویری﷫ نے اپنی کتاب کشف المحجوب میں حضرت امام اعظم کو ہدیۂ تحسین پیش کیا ہے اور آپ کو امام اماماں، مقتدائے سنیاں، شرف فقہا و علما لکھا ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ جب روضۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا طواف کرتے تو عرض کرتے: السلام علیک یا رسول اللہ تو جواب آیا کرتا تھا: وعلیک السلام یا امام المسلمین۔ حضرت یحییٰ بن معاذ الرازی﷫ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے پیغمبرِ خدا کو خواب میں دیکھا تو عرض کی: یارسول اللہ! میں آپ کو کہاں ملا کروں؟ فرمایا: علم ابوحنیفہ کے پاس ۔ خواجہ محمد پارسا نے فصولِ ستہ میں لکھا ہے کہ امام اعظم کا وجود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ایک بہت بڑا معجزہ ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ اس مذہب پر گامزن ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک اسی دین پر حکم چلایا کریں گے۔ حضرت خواجہ فریدالدین گنج شکر﷫ کی اپنی کتاب راحت القلوب میں لکھا ہے کہ جناب امام ابوحنیفہ جب آخرین حج بیت اللہ کو گئے تو رات کے وقت کعبۃ اللہ کا دروازہ پکڑ کر ایک پاؤں پر کھڑے رہے اور نصف قرآن ختم کردیا، پھر دوسرے پاؤں پر کھڑے رہے اور نصف دوسرا ختم کیا۔ پھر کہاِ ما عرفناک حق معرفتک وما عبدناک حق عبادتک۔ ہاتف نے آواز دی: ابوحنیفہ تم نے پہچان لیا، جیسے کہ پہچاننے کا حق ہے اور میری تم نے عبادت کردی جیسا کہ حق ہوتا ہے، ہم تمہیں اور تیرے مقلدین کو بخش دیں گے۔ یہ روایت نقل کی جاتی ہے: سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس بن مالک کے منہ میں لعابِ دہن ڈال کر فرمایا: ہماری یہ امانت ابوحنیفہ کو پہنچا دینا۔ حضور کا یہ لعابِ دہن حضرت انس کے منہ میں ایک آبلے کی طرح محفوظ رہا۔ جب حضرت امام ابوحنیفہ پیدا ہوائے تو آپ نے یہ امانت آپ تک پہنچادی۔

وفات: بقول صحیحہ آپ کا سنِ ولادت ۸۰ھ ہے ۔ آپ کا وصال باتفاق اہل اسلام ۱۵۰ھ میں ہوا۔رحمۃ اللہ علیہ۔

تجویزوآراء