حضرت ابو جعفر امام محمد تقی

حضرت ابو جعفر امام محمد تقی بن امام علی رضا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

نام محمد، کنیت ابو جعفر، لقب تقی، جواد، قانع، مرتضیٰ، بروزِ سہ شنبہ ۱۹؍ رمضان ۱۹۵ھ کو امّ ولد حضرت سکینتہ المرسیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے بمقام مدینہ طیبہ پیدا ہوئے، [۱] [۱۔ تذکرۃ الخواص الامتہ۔ مسالک السّالکین جلد اوّل ۱۲ شرافت] جو ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ سے تھیں،

یہ جوان حسین جملہ خصائل میں مثل آباء کرام رضی اللہ عنہ کے تھے، بڑے عالم، بڑے عاقل، بڑے حاضر جواب اور صاحبِ کشف و کرامات تھے، خورد سالی میں مراتبِ امامت کو پہنچے، اِن کے فیض باطن سے بہت لوگ مستفیض ہوئے، خلیفہ مامون الرشید اِن کی کمال تعظیم و توقیر کرتا تھا، جس قدر اِن کے علم و فضل و کمالِ عقل اور فہم و فراست کی حقیقت اُس پر کھُلتی گئی، اُسی قدر وہ تعظیم و تکریم میں مبالغہ کرتا گیا، آخر اپنی بیٹی امّ الفضل سے اِنکا نِکاح کر دیا، اور ہزار دینار خرچ سالانہ اِن کو دیتا رہا۔

ایک بار خلیفہ مامون نے قاضی یحییٰ بن اکثم رحمۃ اللہ علیہ سے جو مستجر عالم تھا، اِن کا مناظرہ کر وایا، جس میں وہ نہایت لاجواب ہَوا، اور اِن کو نمایاں فتح ہوئی، اور اراکینِ دولت و اعیانِ سلطنت کی طرف سے احسنت احسنت کے آوازے آنے لگے۔

بروز سہ شنبہ ۸؍ ذیقعدہ ۲۲۰ھ کو انتقال فرمایا، [۱] [۱۔ صواعقِ محرقہ۔ مسالک السّالکین جلد اوّل ۱۲] اور بغداد شریف محلہ کاظمین میں اپنے جد امجد حضرت امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ کے پہلو میں دفن ہوئے۔

اِن کے دو صاحبزادے ہوئے۔

۱۔      امام علی نقی رضی اللہ عنہ۔

۲۔     موسیٰ مبرقع رضی اللہ عنہ۔ اِن کی اولاد سے سادات بنو الخشاب وغیرہ بلادِ قم، مشہد، ہندوستان وغیرہ میں آباد ہیں۔ [۱] [۱۔ روضۃ الشہداء ۱۲]

دونو صاحبزادوں کی اولاد باقی ہے۔

(شریف التواریخ)

تجویزوآراء