حضرت میر سید احمد کالپوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

حضرت میر سید احمد کالپوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

حضرتِ میر سَیِّد احمد کالپوی علیہ رحمۃ اللہ الباری کالپی شہر (ہند) میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی کُتُبِ دینیہ اپنے والدِ گرامی حضرتِ میر سید محمد بن ابی سعید الحسنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی سے پڑھیں۔آپ نے جملہ عُلومِ دینیہ کی تکمیل کے بعد اپنے والدِمعظم سے بَیْعَت کا شرف حاصل کیا اور صرف 24 سال کی عمر میں مسندِ والدِ ماجد پر رونق افروز ہوئے اور تلقین و اِرشاد کی محفل کو رونق بخشی۔

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اَخلاق و عادات اپنے اَسلاف کے قدم بقدم تھے۔ رَحم و کرم، بخشش و عطا، عفوو دَرگزر میں اپنے اسلاف کے آئینہ دار تھے۔ علمِ نَبَوی اور اَخلاقِ نَبَوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اِشاعت میں مثالی کارنامے انجام دئيے۔آپ جامع عُلومِ ظاہر و باطن اور حقیقت و معرفت سے آشنا تھے۔ زُہد و تقویٰ ، عبادت و ریاضت میں کامل تھے ۔اخلاق و عادات میں یگانہ عصر تھے ۔ عُنفوانِ جوانی ہی سے نور ہدایت آپ کی جبین ہمایوں سے چمکتا تھا۔۱۹ صفر المظفر ۱۰۸۴ھ جمعرات کے دن شام کے وقت انتقال فرمایا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا مزار ِ مُبارَک کالپی شریف میں مرجع خلائق ہے۔

توجہ کی تاثیر

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے کشف وتوجہ میں بڑی تاثیر تھی ،جس شخص پر توجہ کرتے وہ بے خُود ہو کر گر پڑتا ۔ ایک شخص آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:""حضور !میرے دل کی سختی اور تنگی اپنے شباب پر ہے ،میرا کوئی قریبی رشتہ دار یا لڑکا بھی وصال کر جائے تو حالتِ گریہ نہیں آسکتی ۔اس لئے حضور سے التماس ہے کہ میری اس حالت زارپر توجہ فرمائیں۔""آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں مضبوطی سے پکڑ کر ہلایا مگر اس کی کیفیت بدستور باقی رہی ،یہاں تک کہ تیسری بار میں اس پر رقّت کی کیفیت طاری ہوئی اوروہ آہ وبُکا کرنے لگے،اس کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ جب اسے افاقہ ہوا تو اِس عظیم کرامت کو دیکھ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دست مبارک پر بیعت ہوا اور عقیدت مندوں میں داخل ہو گیا۔

(شرح شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ، ص۱۰۴)

 

تجویزوآراء