حضرت میرسیدمحمدکالپوی(رحمتہ اللہ علیہ)
حضرت میرسیدمحمدکالپوری ابوالعلائیہ سلسلہ کےبلندپایہ بزرگ ہیں۔
خاندانی حالات:
آپ ترندی سادات سےہیں۔
تعلیم:
آپ نےمولاناعمرجاجموئی سےکتب درسیہ پڑھیں۔حضرت جمال باکمال کےدرس میں شریک ہوئے اورتعلیم مکمل کی،علم ظاہرمیں آپ درجہ فضیلت کوپہنچے۔
بشارت:
ایک شب آپ نےخواب میں دیکھاکہ حضرت خواجہ نقشبندآپ سےفرماتےہیں۔۱؎
"اےمیرسیدمحمد!فی زمانہ ایک شیخ اپنےسلسلےکاصاحب مقامات عالیات اکبرآباد(آگرہ)میں ایسا فیض بخش عالم ہےکہ کئی سوبرس سےاس مرتبہ وپایہ کا بزرگ پیدانہیں ہوا۔اب تم اکبرآبادجاؤ، اس سلسلہ کوبھی اخذکرو"۔حضرت خواجہ نقشبندیہ نےان بزرگ کانام نہیں بتایا۔
آگرہ میں آمد:
آپ خواب سےبیدارہوئے۔آگرہ کاقصدکیا۔آپ جب آگرہ پہنچےتومعلوم ہواکہ آگرہ میں اس وقت دوبزرگ ہیں۔جن سے مخلوق فیض یاب ہورہی ہےایک بزرگ کانام میرنعمان تھا،جوحضرت شیخ احمدسرہندی رحمتہ اللہ علیہ کےخلیفہ تھے،دوسرےبزرگ جوآگرہ میں اس وقت رونق افروز تھے،ان کاامیرابوالعلی تھا۔
آگرہ پہنچ کرآپ نےحضرت میرنعمان رحمتہ اللہ علیہ کی خانقاہ میں جاناچاہا،پالکی میں بیٹھ کرروانہ
ہوئےاورکہاروں کوحضرت نعمان کی خانقاہ پرچلنےکی تاکیدفرمائی۔
کہارآپ کوبجائےحضرت نعمان کی خانقاہ لےجانےکےحضرت امیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ کی خانقاہ پرلےگئے۔آپ کوجب معلوم ہواکہ حضرت ابوالعلی کی خانقاہ ہےتوآپ پالکی سے نہیں اترےاور بیٹھےہی بیٹھےپھرکہاروں کوتاکیدفرمائی کہ وہ حضرت نعمان کی خانقاہ پرپالکی لےچلیں۔کہارروانہ ہوئے۔لیکن بجائےحضرت نعمان کی خانقاہ پرپہنچنےکےوہ پھرحضرت امیرابوالعلی کی خانقاہ پر پہنچے، پالکی پھرواپس ہوئی،اسی طرح چندمرتبہ ہوا۔
اب آپ پالکی سےاترے،آپ نےسوچاکہ خداوندتعالیٰ کی مرضی یہی ہے۔پالکی سے اترکرآپ خانقاہ میں داخل ہوئے،حضرت امیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ اس وقت خانقاہ کےصحن میں تشریف رکھتےتھے۔
بیعت وخلافت:
حضرت ابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ نےآپ کو دیکھ کرایک نعرہ لگایا،اس نعرہ سےآپ کےجسم میں حرکت نہیں ہوئی۔اس کےبعدحضرت ابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ نےآپ کاہاتھ پکڑااورایک نعرہ لگایا، اس وقت آپ ضبط نہ کرسکے،بدن میں جنبش ہاتھ میں لغزش اورقلب میں حرکت پیداہوئی،قلب کی اس حرکت کےساتھ آپ میں نسبت ابوالعلائیہ پیوست ہوئی۔
آپ کئی ماہ حضرت ابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ کی صحبت بابرکت میں رہے،بیعت سےمشرف ہوئےاور خرقہ خلافت سے مفتحرہوئے۔
اس سےقبل آپ حضرت مولاناعمرجاجموئی کےدست حق پرست پربیعت ہوئےاور خاندان چشت میں منسلک ہوئےتھے۔
اب حضرت امیرابوالعلی رحمتہ اللہ علیہ سے خرقہ خلافت پاکرتکمیل طریقہ عالیہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کرکےکالپی روانہ ہوئے۔
پیرومرشدکاعطیہ:
آپ کےپیرومرشدحضرت سیدامیر ابوالعلی نےآپ کو کالپی رخصت کیااوربوقت روانگی حضرت خواجہ بہاءالدین نقشبندرحمتہ اللہ علیہ کی ایک تسبیح آپ کو عطافرمائی۔
کالپی سےآمد:
اپنےپیرومرشدسےرخصت ہوکرآپ کالپی تشریف لائےاورسندہدایت و ارشادپرمتمکن ہوئے۔
وفات:
آپ کاوصال ۲۶شعبان۱۰۷۱ھ کوہوا۔۲؎مزارشریف کالپی میں واقع ہے۔
خلفاء:
آپ کےصاحب زادےحضرت سیداحمدآپ کےخلیفہ اورسجادہ نشین ہیں اورآپ کےدوسرے خلیفہ شیخ محمدافضل ولی کامل تھے۔
سیرت:
آپ سلاسل اربعہ کےفیوض باطنی سےمستفیدومستفیض تھے۔آپ علوم ظاہری و باطنی سےآراستہ تھے،آپ جامع شریعت تھے۔
حواشی
۱؎اسرارابوالعلی ص۱۴۰
۲؎اسرارابوالعلی ص۱۴۱
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)