فاضل جلیل مولانا ملا عبد الصمد مقتدری قدس سرہٗ
حضرت مولانا عبد الصمد مقتدری ابن شیخ غلام حامد قدس سرہما بد ایوں میں پیدا ہوئے ، خاندان حمیدی کے فرد تھے ۔ مدرسہ قادریہ ، بد ایوں میں مولانا محب احمد قادری ، مولانا مفتی حافظ بخش بد ایونی قدس سرہما اور دیگر اساتذہ سے علوم دینیہ کی تحصیل کی، الی آباد یونورسٹی سے’’مُلا ‘‘ کا امتحان پاس کیا اس لئے ’’مُلا‘‘ آپ کے نام کا جزوبن گیا ، حضرت مولانا شاہ عبد المقتدر بد ایونی قدس سرہ کے دست اقدس پر سلسلۂ عالیہ قادرہ میں بیعت ہوئے اور حضرت شاہ عبد القدری بد ایونی قدس سرہ سے اجازت و خلافت پائی ۔
سیاست میں مولانا عبد الماجد بد ایونی کے تربیت یافتہ تھے، تقریرو تحریر میں کمال رکھتے ت ھے ، تحریک خلفت اور تبلیغ و تنظیم میں بھر پور حصہ لیا ، آگرہ اور اس کے گردونواح میں شد ھی تحریک اور سنکھٹن تحریک نے زور پکڑا تو اس کے سد باب کے لئے آگرہ میں مسقتل قیام کیا ماہنامہ الھدیٰ جاری کیا ،اس سلسلہ میں حکومت کے زیر عتاب آنے کی بنا پر نظر بندی ہوئے لیکن زندگی بھر پوری قوت سے کمۂ حق بلند کرتے رہے ۔
مولانا ملا عبد الصمف مقتدری رحمہ اللہ تعالیٰ نے تحریک پاکستان میں بڑی جا ن قشانی سے حصلہ لیا ، یوپی، مسلم لیگ کے سر گرم کانکن تھے، بریلی اور بدایوں میں مسلم لیگ کو کامیاب بنانے میں رات دن کام کیا ۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی چلے آئے اور گوشہ نشینی اختیار کرلی ، میری کلا کو سکول (صدر) سے وابستہ ہو گئے تھے ، مولانا شاہ عبد القدری بد ایونی قدس سرہ کے وصال کے بعد ان کی سوانح حیات مرتب کی تی جو چھ پ نہ سکی ، اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ کا مشہور قصیدہ چراغ انس (در مدح حضرت مولانا شاہ عبد القادر بد ایونی قدس سرہ) مرتب کر کے شائع کیا تھا ۔
مولانا ملا عبد الصمد مقتدری ۱۵ رجب ، ۲۰ نومبر( ۱۳۸۴ھ/۱۹۶۴ء) کو راہیٔ جنت ہوئے او میوہ شاہ کے قبر ستان میں دفن ہوئے[1]
[1] محمد ایوب قادری ، پروفیسر : قلمی یادداشت
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)