حضرت مولانا جلال الدین پورانی
حضرت مولانا جلال الدین پورانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کی کنّیت ابویزید تھی۔ بعد از کسب علوم ظاہریہ حضور کی نسبت کی مقامات شریعت کی اتباع میں ثابت قدم ہوئے بڑے صاحب کرامات اور مقامات عالیہ تھے اگرچہ ظاہری طور پر آپ کسی کے مرید نہیں ہوئے لیکن وہ براہ راست حضور پُر نورﷺ کے اویسی تھے فرمایا کرتے مجھے جب بھی کوئی مشکل در پیش آتی ہے۔ میں تو حضور کے واسطے سے آسانی طلب کر لیتا ہوں۔
ایک دن آپ نے اپنے دوستوں سے کنگھی طلب کی۔ اور کہا۔ آج میں نے نبی کریمﷺ کو کنگھی کرتے دیکھا ہے آج میں بھی ضرور کنگھی کروں گا۔ اور اس سنت نبوی کو زندہ کروں گا۔ حضرت شیخ کو شیخ ظہیرالدین سے بڑی عقیدت تھی۔ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن بیعت نہ ہوسکے۔
نفحات الانس میں مولانا جامی لکھتے ہیں کہ میں اپنے احباب کو لے کہ مولانا جمال جلال الدین پورانی قدس سرہٗ کو ملنے گیا۔ ملاقات کی مجلس سے واپس ہونے سے پہلے ہمارے دوست کے دل میں خیال آیا اگر مولانا جلال الدین صاحبِ کرامت ہیں تو مجھے کشمش کھلائیں تو میں مان جاؤں یہ خیال آتے ہی حضرت مولانا نے ہمیں آواز دی اور ہمارے اس دوست کو اخروٹ دے کر کہا۔ میں کشمش پیش کرنے سے معذور ہوں میرے باغ میں کشمش کے درخت نہیں ہیں۔
آپ کی وفات بروز اتوار ماہ ذیقعدہ ۸۶۲ھ میں ہوئی۔
شُد چو از دنیا جلال الدین بخلد |
|
سالِ وصل آن شہِ والا مکان |
(خزینۃ الاصفیاء)