حضرت مولانا اول خان

حضرت مولانا اول خان علیہ الرحمۃ

          حضرت مولانا اول خاں رحمہ اللہ تعالیٰ تقریباً ۱۲۸۷ھ/۱۸۷۰ء میں بمقام دھوبیاں (مردان) پیدا ہوئے ۔ بچپن ہی میں والدین کا سایہ اٹھ گیا ۔ تحصیل علم کے لئے آپ نے دور دراز کا سفر کیا اور افاضل زمانہ سے استفادہ کر کے تما م علوم خاص طور پر صرف ، نجو فقہ ، منطق اور اصول میں شہرئہ آفاق ہوئے ۔ علم اصول میں کما ل مہارت کی وجہ سے اصوبی بابا کے لقب سے مشہور ہوئے ۔ آپ بنیر (سوات) جانے کے ارادے سے شہباز گڑھ (مردان ) پہنچے تھے کہ وہاں کے علم دوست احباب نے وہیں قیام کرنے پر اصرار کیا چنانچہ مولانا نے شہباز گڑھ میں سکونت اختیار کر کے درس قو تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا۔

          طریق تعلیم یہ تھا کہ ؟صف شب کے بعد پڑھانا شروع کر دیتے اور صبح کی نماز تک اسباق پڑھاتے رہتے اور دن کو کھیتی باڑیکر کے اپنی معاش کا سامان مہیا کرتے۔گرمیوں کی راتوں میں اگر کچھ اسباق رہ جاتے تو وہ کھیتوں میں جا کر پڑھاتے۔یہ طریقہ آپ نے تقریباً چالیس برس تک جاری رکھا ۔ دو گونہ مصروفیات کے با وجود شرح جامی ، شرح حسامی اور نور الا نوار پر حواشی لکھے جو طبع نہ ہو سکے ، کابل ، قندھا ، دیر ، نبیر اور پشاور کے بہت سے علماء نے آ پ سے استفادہ کیا ۔ ۳ جنوری ذی قعدہ ۲۵ دسمبر ( ۱۳۸۷ھ/۱۹۳۸ء) پیر کی رات کو حضرت مولانا اول خاں رحمہ اللہ تعالیٰ کا وصال ہوا[1]

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

[1] محمد امیر شاہ پیر مولانا   : تذکرہ علماء مشائخ سرحد ، ج  ۲  ،  ص  ۲۴۰۔

(تزکرہ اکابرِ اہلسنت)

تجویزوآراء