حضرت مولانا جمال الدین فرنگی محلی
حضرت مولانا جمال الدین فرنگی محلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مولانا جمال الدین ملک العلماء ملا علاء الدین بن مُلا شیخ انوارلحق کے صاحبزادے اور حضرت بحر والعلوم کے نواسے،اپنے آبائی مکان فرنگی محل میں پیدا ہوئے،اپنے چچا حضرت مولانا نور الحق سے کتب درسیہ کی تحصیل کی، اس کے بعد آپ کر ناٹک صوبہ مدارس چلے گئے یہاں آپ کے والد مدرسہ کلاں میں صدر مدرس تھے،اس سے پہلے آپ کے نامور نانا صدر مدرس تھے۔والد کے انتقال ۱۲۴۲ھ کے بعد بھی آپ کر ناٹک میں مقیم رہے،اور نیک نام وصاحب جاہ وثروت رہے،آپ نے ان دیار میں ردِّ وہابیت کا مجاہدۂ عظیم فرمایا،مولوی محمد علی رام پوری خلیفہ سید احمد رائے بریلوی نے یہاں بہت سے مرید کرلیے تھے، آپ نے مسئلہ شنحاعت پر مولوی محمد علی سے مناظر، کیا، اور مجبور کیا تقوبۃ الایمان کی قابل اعتراض عبارتوں سے اپنی برأت کا اظہار کریں،مولوی محمد علی رام پوری نے مسجد والا جاہی میں بعد نماز جمعہ تحریری برأت نامہ پیش کیا، جو حاضرین کو سنایا تھا،مگر اس مجمل برأت نامے سے آپ مطمئن نہ ہوئے مولوی محمد علی رام پوری نے دوسرا برأت نامہ پیش کیا،مگر ایک طرف برأت نامہ پیش کیا اور دوسری طرف ایسی تقریریں کرتے جس سے مولوی اسمٰعیل وسید احمد کی تعریف و توصیف بھی ظاہر ہوتی،آپ نے ان کی حرکتوں کے پیش نظر ایک فتویٰ مرتب فرمایا۔ اور علماء سے دستخط کراکے ان کے قتل کے حکم شرعی کا اعلان کردیا، نواب ارکاٹ کو قتل کا اختیار نہ تھا،اس لیے مدارس کے چیف مجسٹریٹ نے مولوی محمد علی کو بحری جہاز کے ذریعہ کلکتہ روانہ کردیا،مولوی محمد علی کے چلے جائے کے بعد آپ نے ان کے ایک ایک مرید سے فرداً فرداً مسجد والا جاہی میں توبہ کرائی، نواب محمد علی وللاجایہ وائی ارکاٹ المتوفی ۱۲۱۰ھ کی بیوہ بھی ان سے مرید تھیں مان سے بھی توبہ کرائی۔۔۔۔مؤلف نزہۃ الخواطر نے آپ کے ذکر میں لکھا ہے، ثم حل الیٰ مدراس وزلی التدریس۔۔۔ پھر انہوں نے مدارس کا سفر کیا،اور مدرسہ فی ؟؟؟؟ الوالا جامیۃ مقام والدۃ وقال۔۔۔ والا جاہی میں مدرس ہوئے، اور اپنے والد منزل ابیہ۔ کا مقام پایا،اور ان کے جانشین ہوئے۔
اس کے بعد مؤلف نے آپ کے اس جہاد پر اعتراض کیے ہیں،اور گالیاں دیں ہیں،آپ اپنے والد کے مرید تھے،اور انہیں سے اجازت و خلافت بھی پائی تھی،گیروے رنگ کی جادر اور عمامہ استعمال کرتے تھے، ۱۲۷۶ھ ۸؍ربیع الثانی کو انتقا ل ہوا، اور ارکاٹ میں ہی سپر وخاک کیے گئے۔ مولانا عبد الباری آپ کے فرزند مولانا عبد الرزاق کے پوتے تھے،نزہۃ الخواطر)