حضرت مولانا خواجہ احمد حسین امروہوی

حضرت مولانا خواجہ احمد حسین امروہوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

 صاحب جود سخا،مجمع السلاسل حضرت مولانا خواجہ احمد حسین ابن شیخ المشائخ حضرت حافظ محمد عباس علی خاں 24شعبان المعظم 1289ھ کو اپنے وطن امروہہ ضلع مراد آباد میں پیدا ہوئے،مولوی احمد حسین امروہوی شاگرد وخاص مولوی قاسم نانوتوی نے آپ کی ذہانت سے متاثر ہوکر از خود آپ کو اپنے مدرسہ میں داخل کرلیا۔تذکرۃ الکرام میں مرقوم ہے کہ مولوی احمد حسن آپ کو ‘‘علامہ بایزد’’ کے لقب سے پکارتے تھے،اور آپ کی شاگردی پر فخر کرتے تھے، مگر آپ اپنے استاذ کے عقائد سے قطعی متاثر نہ ہوئے،بلکہ علی الاعلان استاذ کے عقائد و نظریات کی تردیدکرتے تھے،یہ آپ کے جد اعلیٰ حضرت شیخ جان محمد خاں قادری بلخی خلیفہ امام ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہما کا فیض واثر تھا،حضرت مولانا لطف اللہ علی گڑھی اور حضرت مولانا انوار اللہ حیدر آبادی سے بھی استفادہ کیا،۔۔۔۔

آپ کو بیعت و خلافت اپنے والد ماجد سے تھی،اور وہ حضرت مولانا حکیم فخر الدین حکیم بادشاہ الہ آبادی کے مرید و خلیفہ اور عظیم المرتبت شیخ تھے، آپ کو حضرت سید محمد معروف علی شاہ قادری حیدر آبادی نے اجازت دی تھی، 24رمضان المبارک 1331ھ میں بریلی اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا قدس سرہٗ کی ملاقات کے لیے پہنچے،مغرب کا وقت تھا، نماز مغرب کے قعدہ اخیرہ میں اعلیٰ حضرت قدس سرہ کو سرکار غوث سے آپ کو اجازت نامہ عطا کرنے کی ہدایت ہوئی،اعلیٰ حضرت نے سلام پھیرتے ہی اپنے سرکا عمامہ اتار کر آپ کو مرحمت فرمایا،اور تاج الفیوض فی البدیہہ تاریخ فرمائی،آپ پچاس سال تک بسلسلۂ ارشاد وملازمت حیدر آباد دکن میں مقیم رہے،27رجب 1361ھ مطابق 11اگست 1942ھ بروز شنبہ اجمیر شریف سے واپس ہوتے ہوئے سفر آخرت اختیار کیا،آپ کے محب صادق حضرت مولانا شاہ مفتی محمد مظہر دہلوی نے نماز جنازہ کی امامت کی،دوسرے دن وطن میں بعد نماز والد ماجد کے پہلو میں دفن کیے گئے،مولوی سعود الحسن نے

’’پیر کامل بود بخلد نشیں‘‘

سے تاریخ نکالی،آپ نے بہت سی کتابیں تالیف فرمائیں،عربی فارسی،اردو،میں نسکر سخن کرتے تھے۔

(اذکار وزویش قلمی،جواہر ہاشمیہ)

تجویزوآراء