حضرت مولانا فیض احمد اویسی بہاول پوری رحمۃ اللہ علیہ
حضرت مولاناالحافظ المفتی ابو الصالح محمد فیض احمد ابن مولانا نور احمد ضلع رحیم یار خاں کے قصبہ لاڑاں کے موضع حامد آباد میں تقریباً ۱۹۲۳ء میں پیدا ہوئے، اپنے والد ماجد سے رسم تسمیہ کے بعد اوّلاً قرآن پاک پڑھا، پھر عربی فارسی شروع کی، ۱۹۴۷ء میں پہلی محراب سنائی، صرف دو سال میں درس نظامی کی تکمیل کی، ۱۷۵۲ء میں جامعہ رضویہ لائل پور میں حضرت استاذ العلماء مولانا سردار احمد رحمۃ اللہ علیہ محدث پاکستان سے دورۂ حدیث پڑھا،
آپ نے ۱۹۶۳ء میں بہاول پور میں جامعۂ اویسیہ رضویہ قائم کیا اور ۱۹۶۷ء میں جامعہ کے لیے زمین حاصل کر کے مسجد اور مدرسہ کی عمارت تعمیرکرائی، جہاں اب تک آپ کا فیض درس جاری ہے، آپ نے اب تک چھوٹی بڑی پانچ سو کتابیں تالیف و تصنیف کی ہیں،احقر نے میمن رباط مکہ معظمہ میں سیدی سندی حضرت مفتئ اعظم ہند مولانا شاہ مصطفیٰ رضا بریلوی مدطلہٗ العالی کے پاس آپ کا رسالہ علم غیب دیکھا ہے، اپنے موضوع پر خوب ہے، تصانیف میں نغم الجاری شرح ‘‘شرح جامی’’ التوضیح العامل بشرح ‘‘شرح مأتہ عامل’’ تفسیر اویسی قلمی آپ کے کمال تبحر علمی پر دال ہے، آپ کے کثیر تلامذہ درس و تدریس میں مشغول ہیں، حضرت مولانا اویسی پاکستان کے اُبھرتے ہوئے ممتاز مصنف اور کامیاب مدرس و عالم ہیں،آپ کو حضرت خواجہ الحاج محمد الدین اویسی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت حاصل ہے، اور شیخ الاسلام مقتدائے اہل سنت حضرت مولانا الحاج شاہ مصطفیٰ رضا مدظلہٗ سجادہ نشین آستانہ عالیہ رضویہ بریلی شریف و مفتئ اعظم ہند نے اجازت وخلافت مرحمت فرمائی ہے، کثیر اللہ تعالیٰ امثال فینا۔