حضرت مولانا پیر جماعت علی شاہ علی پوری
حضرت مولانا پیر جماعت علی شاہ علی پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
سال ولادت ۱۸۳۳ء علی پور سیدان ضلع سیالکوٹ وطن،افظ قرآن ، ابتدائی فارسی،عربی مولوی عبد الرشید علی پوری،و،مولوی عبد الوہاب سے پڑھی،مولانا مفتی عبداللہ ٹونکی مولانا مظہر سہارنپوری مولانا فیض الحسن سہارنپوری سے بھی کسب علوم کیا،پھر کانپور آکر مولانا محمد علی کانپوری مونگیری سے پڑھا، فقہ وحدیث وتفسیر کی کتابیں حضرت استاذ زمن مولانا شاہ احمد حسن کانپوری سے کام کر کے سند تکمیل حاصل کی،کان پوری سے اویس زمانہ مولانا شاہ فضل رحمان گنج مراد آبای کی خدمت میں حاضر ہوئے،حضرت گنج مراد آبادی نے اپنی ٹوپی اُتار کر آپ کو پہنادی،اور اپنا پس خوردہ پانی پینے کے لیے عنایت فرمایا،اور عادی،اور ارادو وظائف کی اجازت دے کر رخصت فرمایا،نقشبندی بزرگ حضرت محبوب احمد شاہ فقیر محمد قدس سرہٗ سے مرید ہوکر، مجددی سلوک کی تکمیل کر کے صاحب عرفان طریقت ہوئے،۔۔۔صاحب معین الارواح حضرت شاہ خادم حسن اجمیری کی تحریری کے بموجب نولاکھ مریدین آپ سے وابستہ تھے،آپ کی نظر عنایت انگریزی خوال طبقہ کی طرف زیادہ تھی مریدین کو صرط ومحبت وشفقت سے ‘‘یار’’ کہہ کر مخاطب فرماتے،چوالیس بار حج وزیارت سے مشرف ہوئےے،ہر سفر میں کثیر تعداد میں مریدین ہمراہ ہوتے، اہل عرب خواہ وہ کیسا ہی کیوں نہ ہوا س کی تکریم کرتے،بد مذہب وبد عقیدہ سے سخت بیزاری و نفرت کا اظہار فرماتے،۔۔۔۲۷؍اکتوبر ۱۹۰۴ھ میں دجال قادیانی مرزا غلام احمد سیالکوٹ میں آپ کے مقابلہ میں آیا اور سخت ذلیل ورُسوا ہوکر بھاگا۔ ایک سو اٹھارہ برس کی عمر میں ۲۶ذی قعدہ ۱۳۷۰ھ شب جمعہ کو انتقال ہوا۔
(ماہنامہ پاسبان الہ آباد،مجدد نمبر)