حضرت مولانا شاہ عبدالرشید مجددی
حضرت مولانا شاہ عبدالرشید مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مولانا شاہ عبد الرشید مجددی ابن حضرت مولانا شاہ احمد سعید ابن شاہ ابو سعید محمدی ۲؍جمادی الاخریٰ ۱۳۳۷ھ میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے، دس برس کی عمر پوری نہ ہونے پائی تھی کہ حافظ قرآن ہوگئے، صرف ونحو مولوی حبیب اللہ ملتانی سے، علوم عقلیہ مولوی فیض احمد دہلوی سے، کتب فقہ، تصوف اور اصول حدیث والد ماجد سے، کتب حدیث مولانا شاہ مخصوص اللہ ابن مولانا شاہ رفیع الدین اور مولانا محمد اسحٰق سے پڑھیں،۔۔۔۔۔۔ ۱۲۵۶ھ میں والد ماجد سے بدقت اجازت لے کر حج وزیارت کے لیے گئے، والد ماجد شاہ احمد سعید صاحب شہر کے دروازہ تک رخصت کرنے آئے، اور مجمع عام میں حضرت شاہ غلام دھلوی کا عطیہ ‘‘ٹوپی قمیص اور عمامہ پہنا کر خلافت عطا کی، مکہ مکرمہ میں حضرت عبداللہ سراج مکی سے سند حدیث حاصل کی، ۱۲۷۳ھ میں والد ماجد کے حکم سے نواب سید کلب علی خاں مرحوم کی بیعت کے لیے رام پور گئے، ایک ماہ قیام کر کے دھلی واپس گئے، ۱۲۷۴ھ میں والد ماجد کے ہمراہ ہجرت کی، حضرت شاہ احمد سعید کے انتقال ۱۲۷۷ھ کے بعد مسند ارشاد پر بیٹھ کر ہدایت خلق میں مصروف ہوگئے، انتقال سے ۵سال پہلے ہر سال حج کرتے، سال رحلت کے حج کے موقع پر منیٰ میں ۱۲؍ذی الحجہ کو اپنے لڑکے شاہ محمد معصوم سے فرمایا، حج کے بعد ہندوستان جانا، معلوم نہیں دودن بعد کیا ہو، ۱۴؍ذی الحجہ سے تجار کے ساتھ درد سر شروع ہوا، جو رفتہ رفتہ شدت پکڑتا گیا، سکرات موت میں ماربار مسکراتے تھے، ۱۱؍ذی الحجہ کو منگل کے دن عصر اور مغرب کے درمیان انتقال ہوا،۔۔۔۔ حضرت ام المومنین سیدتنا خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پائیں شریف دفن ہوئے، ہزاروں بندگان خدا کو آپ کی ذات سے فیض پہونچا، ممالک عربیہ میں بکثرت آپ کے رید اور خلیفہ تھے
(تذکرہ کاملان رام پور)