حضرت مولانا شاہ احمد مختار میرٹھی

محلہ مشائخان میرٹھ میں ۷؍محرم الحرام ۱۲۹۴ھ کو پیدا ہوئے،آپ کے والد ماجد مولانا شاہ عبد الحکیم صدیقی نے احمد مختار،اور دادی صاحبہ نے امام الدین نام تجویز کیا،پانچ برس کی عمر میں مکتب میں داخل ہوئے،اور قرآن مجید ختم کیا،فارسی و عربی کے مبادیات والد ماجد سے پڑھیں،اور تکمیل مدرسہ اسلامی اندر کوٹ میرٹھ میں کی،۱۳۱۰ھ میں ۱۶ برس کی عمر میں فارغ التحصیل ہوئے، ۱۳۲۱ھ میں مکہ معظمہ میں حضرت مولانا شاہ عبد الحق شیخ الدالائل الہ آبادی سے حدیث کی کتابوں کا درس لیا،۱۳۲۳ھ میں ایک سال مدینہ منورہ میں حاضر رہ کر حضرت شیخ رضوان وغیرہ سے تحصیل علم کرکے سندیں حاصل کیں۔

اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رضا بریلوی قدس سرہٗ کے مرید ہوئے اور کسبِ باطن کیا،تکمیل سلوک کے بعد اجازت و خلافت پائی اور مخصوصین کی صف یں جگہ پائی،قطب عالم حضرت حاجی سید وارث علی شاہ سرکار ویو شریف کی بھی آپ پر فاص نظر عنایت تھی۔۔۔۔۔سلسلۂ عالیہ،اشرفیہ اور اس کے اشغال واذکار کی اجازت اعلیٰ حضرت قطب المشائخ مخدوم شاہ علی حسین سرکار کچھوچھہ شریف نے عنایت فرمائی۔۔۔۔۔۔ آپ نے پہلے مدرسہ قومی میرٹھ میں فارسی کی مدرسی کی، پھر اسلامیہ کالج اٹاوہ میں ہیڈ مولوی ہوئے، بعدہٗ امراؤ جہاں بیگم کے اسلامیہ کالج اٹاوہ میں ہیڈ مولوی ہوئے،بعدہٗ امراؤ جہاں بیگم کے اسلامی مدرسہ بھوپال میں مدرس اوّل ہوکر گئے،سامرود،او دمن میں بھی آپنے درس دیا،برما کا سفر کیا تو وہاں ایک اسکول قائم کیا،مانڈے میں اعلیٰ تعلیم کےلیے ایک درسگاہ کی بنیاد رکھی،ڈربن میں عورتوں کو تعلیم کے لیے متوجہ کیا، ۱۳۲۲ھ میں افریقہ سے‘‘الاسلام’’ نامی گجراتی اخبار جاری کیا،قومی اور ملی معاملات سے آپ کو خصوصی دلچسپی تھی،۱۹۲۰؁ھ میں خلافت کی تحریک میں پُر جوش حصّہ لیا،آپ نے اور آپ کے دونوں چھوتے بھائیوں مولانا نذیر احمد خنجدی اور مولانا شاہ عبد العلیم نے ۱۹۲۱ھ میں مرکزی خلافت فنڈ میں تین لاکھ کا چندہ جمع کیا،۱۹۲۲ھ میں جیل بھی گئے۔

حجاز مقدس میں سعودی خاندان نے برسہ اقتدار آنے کے بعد مدینہ منورہ،مکہ مکرمہ میں جَنَّتُہ البقیع اور جَنَّتُہ المعلّٰی میں ازواج مطہرات،صحابہ کرام کے مقابر متبرکہ کے توڑ پھوڑ کا سلسلہ شروع کیا تو عالم اسلامی میں نجدیوں کے اس اقدام کے خلاف ہل چل مچ گئی،۱۹۲۴ھ میں مسلمانانِ بمبئی نے سلطان سعود اوّل کو اس حرکت سے باز رکھنے کے لیے آپ کی قیادت میں ایک روز بھیجا حضرت سید حبیب صاحب ایڈیٹر ‘‘سیاست’’ لاہور اور مولانا فضل اللہ خاں مالک‘‘ علمیہ ہک ڈپو بمبئی’’ آپ کے رفقاء وفد تھے۔

آپ کو یتیموں اور مسکینوں سے بہت شفقت و محبت تھی،۱۹۱۸ھ میں میرٹھ میں اور ۱۹۳۵ھ میں ڈربن میں یتیم خانے قائم فرمائے،آپ نے کانی تداد میں ہندوؤں اور نام نہا وعیسائیوں کو حلقہ بگوش اسلامکیا،اور رسوم بد اور شراب نوشی کے انسداد کے لیے آپ نے کافی کوشش کی بہت سے شرابیوں نے آپ کے ہاتھ پر توبہ کی،۔۔۔۔۔ آپکی شادی مشہور بزرگ حضرت م ولانا شاہ فضل رحمٰن گنج مراد آبادی کے خاندان میں ہوئی۔۔۔۔۔۔ ۶۳برس کی عمر میں پیر کی رات میں بعد مغرب ۱۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۵۷ھ موافق ۱۰؍جولائی ۱۹۸۳ء کو دمن (پر تگیز) میں آپ کا انتقال ہوا۔

(تذکرہِ اکابرِ اہلسنت)

تجویزوآراء