حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین رامپوری

حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین رامپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین فاروقی مجددی قدس سرہ رامپور کے بزرگ ترین عالم،شیخ اور مصلح تھے،حضرت خواجہ محمد یحییٰ خلف اصغر حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہٗ سے نسبی علاقہ تھا،۱۴؍صفر ۱۲۴۸ھ میں پیدا ہوئے،علمائے رام پور لکھنؤ سےپڑھ کر حضرت مولانا محمد نواب خاں مجددی سے تکمیل کی۔۔۔۔۔۔۔ دہلی جاکر حضرت مولانا شاہ احمد سعید مجددی سےمرید ہوئے،اور محبوبیت و مرادیت کا مقام بلند پایا،اجازت و خلافت سے سر فراز کیے گئے،حالات کی اتبری اور ملک پر انگریزی اقتدار و غلبہ کی وجہ سے حضرت شاہ احمد سعید صاحب نے جب ہجرت کا ارادہ کیا تو آپ کو رام پور جانے کا حکم دیا،کچھ عرصہ بعد مولانا اپنے خادم محمد موسیٰ بخاری کو ہمراہ لیے پیادہ پا حج کے لیے روانہ ہوگئے،آٹھ ماہ میں یہ سفر طے ہوا،مدینہ منورہ حاضر ہوکر شیخ کی زیارت سے شاد کام ہوئے،ایک سال کامل مدینہ طیبہ میں شیخ کی خدمت میں حاضر رہ کر تکمیل سلوک کیا،اور انہیں کے حکم سے پھر رام پور واپس تشریف لائے، اور حضرت ملا اخوند فقیر قدس سرہ قادری کی خانقاہ کی مسجد میں قیام کیا یہیں پر حفظ قرآن کیا، اور بہ اتباعِ سنت نبوی،کٹے باز خاں کے گھر میں ایک بیوہ سے عقد کیا۔

نواب کلب علی خاں خلد آشیاں،دائی رام پور سے زمانہ طالب علمی سے محبت دمودت تھی،انہوں نے دائی تخت و تاج ہونے کے بعد بیحد اعزاز و اکرام بڑھایا،امور سلطنت میں آپ سے مشورے لیتے۔۔۔۔ اوراد وظائف،حلقۂ ذکر،اور درس تدریس سے آپ کے اوقات معمور تھے،ہر جمعہ کو اپنی مسجد میں وعظ فرماتے،ذوق و شوق اور گریہ و بُکاسے مجلس نمونہ حشر معلوم ہوتی،دوشنبہ کے دن پندرہویں جمادی الاخریٰ ۱۳۱۱ھ میں واصل بحق ہوئے،اپنی مسجد میں جانب شرق مدفون ہیں،خاکسار راقم الحروف نے بارہا حاضر ہوکر فاتحہ خوانی کی عزت و برکت حاصل کر کے روحانی مسرتوں سے شاد ہوا،قدسیدھا درمیانی،سینہ فراخ اور علوم و معارف کا گنجینہ پیشانی کشادہ،سر پُرشکوہ،داڑھی گھنی،آنکھیں سیاہ مائل بسرخی، بھنویں لمبی اور ایک دوسرے سے جدا،گویا قبلۂ مرادِ سائل،ناک معتدل چہرہ کا رنگ گندمی اور گول۔۔۔۔۔۔ہم عقیدہ مسلمانوں پر غایت شفقت فرماتے اور باطل پرستوں سے شدید نفرت برت تے تھے،نواب قطب الدین خاں دھلوی کے رسالہ مناقب امام اعظم کے رد میں دینِ غیر مقلدیت کے پیشوا میاں نذیر حسین دھلوی نے معیار حق کے نام سے ایک کتاب لکھ کر امام الائمہ پر زبان طعن و سبّ و شتم دراز کی تو آپ نے حمایتِ حق کے لیے انتصار الحق لکھا جس کو مولوی محمد احسن انانوتوی مقیم بریلی نے اپنے مطبع صدیقی بریلی سے چھاپ کر شائع کیا۔

حضرت مولانا سید دیدار علی شاہ الوری،حضرت مولانا شاہ سلامت اللہ رام پوری،حضرت شمس العلماء علامہ ظہور الحسین رام پوری،مولانا عبد الغفار خاں رام پوری،مولانا شاہ عنایت اللہ خاں رام پوری وغیرہ آپکے نامور تلمیذ و کبار علماء اہل سنت میں سے تھے،اول الذکر کے علاوہ سب کوطریقہ نقشبندیہ میں آپ سے بیعت کا شرف حاصل تھا،مشہور متعزلی عالم "شبلی نعمانی" نے رام پور میں آپ سے فقہ کا درس لیا،اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا مجدد مأتہ حاضرہ آپ کےعلم و فضل،زہد وتقویٰ کے بڑے مدّاح تھے۔

(مقامات ارشادیہ)

تجویزوآراء