حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن
حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
صدر مجلس علمائے اہل سنت حضرت مولانا خواجہ سید عبد الصمد ابدال قدس سرہٗ کےفرزند ارجمند، مصباح الحسن نام، بروز سہ شنبہ ۷؍جمادی الاولیٰ ۱۳۰۴ھ بمقام پھپھوند ضلع اٹاوہ میں پیدا ہوئے، والد بزرگوار نے ‘‘منظور حق’’۔۔۔ اور نَوَھَبَ اللہُ لَہٗ غُلَا ماً زَکِیًّا سے سنہ ولادت کا استخراج کیا،۔۔۔۔ قرآن پاک مولانا حافظ اخلاق حسین ابن مولوی الطاف حسین حالی پانی پتی (مرید مولانا عبدالصمد) سے ختم کیا، مولوی امیر حسن سہسوانی انصاری مرحوم سےفارسی اور ابتدائی عربی ہدایۃ النحو پڑھی، مولانا مفتی محمد ابراہیم ابن حضرت مولانا شاہ محب احمد قادری قدس سرہما سے کافیہ، شرح جامی، شرح وقایہ، شرح تہذیب، برادر غم زاد حضرت مولانا الحاج سید شاہ اخلاص حسین حکیم مولانا مومن سجاد سے بھی کچہہ درس لیا، شرح وقایہ، ملا حسن، نور الانوار، والد ماجد سے پڑھیں، صفر ۱۳۲۳ھ میں جون پور جاکر حضرت استاذ العلماء علامہ محمد ہدایت اللہ خاں قادری رامپوری رحمۃ اللہ علیہ سے کامل تین سال اکتساب فیض کیا، ۱۳۲۶ھ میں حضرت مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی قدس سرہٗ سے حدیث کا دور کیا، اور صحاح ستہ کی سند حاصل کی، والد کے شاگرد و مرید مولانا حکیم مولانا مومن سجاد سے عوارف المعارف کا درس لیا، ۱۳۲۸ھ میں علوم ظاہری سے فراغ پایا۔۔۔۔ والد ماجد سے مرید ہوئے، ۱۳۲۳ھ میں والد ماجد کے انتقال کے بعد اُن کے ارشاد کے بموجب جانشین ہوئے، حضرت شاہ یار محمد صاحب بختیاری (ازاولاد امجاد حضرت قطب الاقطبا کاکی مرید وخلیفہ حضرت شاہ الہ بخش تونسوی) اور حضرت شاہ امتیاز احمد خیر آبادی سجادہ نشین درگاہ حافظیہ خیر آباد شریف نے اجازتیں اور خلافتیں دینِ ۱۳۶۸ھ میں رمضان المبارک، شوا، ذوقعدہ تین ماہ مدینہ طیّبہ میں مقیم و حاضر رہے، حضرت مولانا شاہ علی حسین خیر آبادی قدس سرہٗ سے سند حدیث حاسل کی،
مطالعہ کا خاص ذوق تھا، والد ماجد کے فراہم کردہ کتب خانہ میں اضافہ اسی ذوق کا نتیجہ تھا، ہر کتاب پر صحت اغلاط، ضروری حواشی، اور تشریح وتوضیح اور یادداشت موجود ہے راقم سطور حفظ قرآن کے بعد ۱۳۷۷ھ میں اپنے بچپن میں چھ ماہ آپ کے زیر کرم رہا، سونے کا شرف آپ کے پائیں گھر میں کمرے کے باہر حاسل تھا، رات میں جب آنکھ کھلتی آپ کو مصروف مطالعہ دیکھتا، ۔۔۔۔۔۔ حضرت کے معمولات میں روزانہ ایک منزل تلاوت قرآن پاک تھا راقم سطور کی صغر سنی کے پیش نظر حفظ قرآن کی پختگی کے لیے پاس بٹھاکر تلاوہ کراتے اور فرماتے دیکھوں پہلے تم منزل ختم کرتے ہو یا میں، کبھی احقر آگے ہوتا، اور کبھی آپ بہار شریعت جزو اوّل کا کچھ حصہ آپ سے پڑھنے کا شرف حاصل ہوا، آپکو فرق ضالہ دیوبندی، وہابی، شیعہ، قادیانی سے سخت نفرت تھی، تصلب فی الدین م یں بزرگ اور نامور والد محترم کے قدم بقدم تھے،
قومی وملکی خدمات میں آپ نے عظیم کارنامے ان جام دیئے، کاکوری کیس کے امیر آپ ہی تھے، حضرت مولانا حسرت موہانی حضرت مولانا شاہ عبدالقادر بد ایونی سے خصوصی تعلقات ورد ابط تھے،۔۔۔ مصباح تخلص فرماتے تھے، کلام عربی، فارسی، اُردو تینوں زبانوں میں ہے، سوزوگداز، بلندی، روانی خصوصیت کلام ہے جسکو راقم سطور نےاپنی کتاب بنام ‘‘فرید عصر مولانا سید مصباح الحسن رحمۃ اللہ علیہ’’ میں درج کردیا ہے،
تقریباً دو سال مرض فالج میں صاحب فراش رہ کر ۱۱؍رمضان المبارک ۱۳۸۴ھ کی شب میں وصال فرمایا، کاتب سطور کے پیر و مرشد رہبر راہ شریعت، گوہر درج طریقت، قدوۃ الاخیار برہان الاصفیاء، بدر الکاملین حضرت مولانا الحاج شاہ رفاقت حسین صاحب قبلہ دامت برکاتہم نے وصیت کے مطابق نماز جنازہ کی امامت فرمائی، مرقد والد بزرگوار کے پائیں، جانب جنوب مغرب میں ہے، عزیزی و تلمیذی صاحبزادہ مولوی سید محمد اختر میاں سلمہٗ خلف اکبر حضرت مولانا سید شاہ محمد اکبر صاحب مدطلہٗ سجادہ نشین خانقاہ صمدیہ مصباحیہ نے بہت خوب یہ مصرعہ تارخ وفات کہا؏