حضرت مولانا شاہ محمد اجمل الہ آبادی

حضرت مولانا شاہ محمد اجمل الہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت شاہ محمد یحییٰ، معروف بہ شاہ خوب اللہ المتوفیٰ ۱۱۴۴؁ھ برادرازدہ جانشین حضرت شاہ محمد افضل قدس سرہما کے پوتے اور مشہور محدث حضرت مولانا شاہ محمد فاخر زائر تخلص المتوفی ۱۱۶۴؁ھ کے بھتیجے،حضرت مولانا شاہ محمد اجمل ۱۱۶۰؁ھ شب پنجشنبہ بعد نصف شب ۱۱؍شوال المکرم کو پیدا ہوئے،دوسال آٹھ ماہ کے تھے کہ آپ کے والد ماجد حضرت مولانا شاہ محمد ناصر افضلی نے وقت مغرب برز بدھ۲۱؍جمادی الاولیٰ ۱۱۶۳؁ھ کو داغِ یتیمی دیا،اسی دن والد نے آپ کو اپنا مرید بھی کیا تھا،والدہماجدہ کے زیر سایہ مکتب کی تعلیم پائی،اور حفظ قرآنِ پاک کیا، دس برس کے ہوئے تو والدہ نے بھی انتقال کیا،بعدہٗ حضرت زائر کے صاحبزادے مولانا شاہ غلام قطب الدین مصیب المتوفی ۱۱۸۸؁ھ کے زیر تربیت آئے ار تکمیل علوم کے بعد سلوک طے کیا،اور خلافت کی سندو اجازت پائی، نہایت فیاض،سخی تھے،صبح سے شام تک حاجت مندوں کی آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا،آپ کی طبیعت بہت نفاست پسند واقع ہوئی تھی،تعمیرات کا خاص شوق تھا،دائرہ کا پھاٹک آپ کے ذوق تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے،علم وفضل میں آپ کا پایہ بہت بلند تھا،شاہ وگداسبھی آپ کے عقیدت مند تھے،شاہ عالم شاہ دہلی اور نواب آصف ولدولہ کو خصوصی عقیدت تھی،حضرت سراج الہند شاہ عبد العزیزی محدث سے اپ کی خط و کتابت رہتی تھی شاہ صاحب آپ کو جامع کمالات ظاہری و باطنی اور ھادی لِکُلِّ مُھْتَدِی وَقُدُوۃ لِکُلِّ مُقْتدی تحریر فرماتے تھے،علامہ تفضل حسین خاں کشمیری خاں علامہ آپ کے بے حد مداح تھے،بحر العلوم قدس سرہٗ ارکاٹ، صوبہ مدار س سے آپ کے دفور علم کا شہرہ سُن کر آپ کی ملاقات کے لیے پہونچے،آپ فارسی وریختہ کے بلند پایہ شاعر بھی تھے، حضرت مصیب سے استفادہ سخن کیا،فارسی کے مشہور شعراء آپ کے خصوصی قدرداں تے،پچہتر سال دو ماہ کی عمر میں غرہ ذی الحجہ ۱۲۳۶؁ھ قبل ظہر بروز جمعرات انتقال کیا،حسب وصیت حضرت شیخ محمد افضل کے روضہ میں دائیں جانب دفن کیے گئے مولف خازن الشعراء نے ‘‘کان الشیخ قطب الاقطاب’’ تاریخ وفات کہی،حضرت شاہ ابو المعالی آپ کے فرزند اجمند اور جانشین تھے۔

تجویزوآراء