حضرت مولانا شاہ محمد سلامت اللہ رامپوری

سراج الاصفیاء حضرت مولانا شاہ محمد سلامت اللہ رامپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

سراج الاصفیاء حضرت مولانا شاہ محمد سلامت اللہ قدس سرہٗ اعظم گڈھ کے ساکن،حافظ قرآن رامپور آکر حضرت مولانا شاہ ارشاد حسین مجددی قدس سرہٗ کے حلقۂ درس میں شریک ہوکر تکمیل علوم کی تکمیل و تحصیل باطن کے لیے مرید بھی ہوگئے،اجازت وخلافت سے نوازے گئے،۔۔۔۔حضرت مولانا خواجہ احمد قادری قدس سرہٗ کے مدرسہ میں مدرس تھے،پندرہ روپیے تنخواہ تھی، مشاہرہ کی وصولی کایہ طریقہ تھا، کہ رومال بھیج دیتے،خواجہ صاحب روپے گوشۂ رومال میں باندھ دیتے،تو آپ ویسے ہی گھر لاکر اہلیہ کے حوالے فرمادیتے،نہایت قانع، متورع،متوکل،برگزیدہ،صاحب اوقات تھے،ہمیشہ بے تکیہ اور بستر کے سوتے، بازار سے سود اخود لاتے،دوکاندار سامان اچھا دے یا خراب اس کی مرضٰ پہ موقوف تھا،کبھی شکایت نہ کی،غذا جو ،سٹی کی روٹی تھی، اہل محلہ کی دستگیری فرماتے غرباء سے خاص تعلق وربط رکھتے،امراء سےدور نفور،۔۔۔۔نواب حامد علی خاں ملاقات کے آرزومند رہے،مگر آپ نے ملاقات نہ فرمائی،ڈاڑھی منڈانے والوں سے مصافحہ اور سلام نہیں کرتے تھے،مدرسہ کے علاوہ گھر پر بھی درس دیتے تھے،مشترع ہونےکی خاص قید تھی،

اعلام الاذکیاء مسئلہ غیب میں،بلاغ المرام غیر مقلدین کے رد اور اردو تفسیر قرآن مجید (محبی مولانا عاشق الرحمٰن پرسنپل جامعہ حبیبیہ الہ ﷜آباد کے پاس ہے) تصنیفات ہیں۔۔آٹھویں جمادی الاولیٰ ۱۳۳۸؁ھ میں عالم بالاکاسفر اختیار کیا، پیرومرشد کے حظیرے میں مرقد ومدفن ہے۔

(تذکرہ کاملان رام پور)

تجویزوآراء