حضرت مولانا سید اختصاص حسین پھپھوندوی

حضرت مولانا سید اختصاص حسین پھپھوندوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

حضرت مولانا سید شاہ اخلاص حسین سہسوانی کے منجھلے فرزند،اور حضرت عالم ربانی مولانا خواجہ عبد الصمد سہسوانی کے نواسے،جمادی الاولیٰ ۱۳۱۸ھ میں پھپھوند ضلع اٹاوہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گھر پر پائی،قرآن مجید اپنے نانا کے محبوب و مخصوص مرید مولانا حکیم مومن سجاد سے ختم کیا کچھ دنوں تک مدرسہ مسعودیہ بہرائج شریف میں تعلیم پائی، پھر مدرسہ قادریہ اور شمس العلوم بد ایوں کے علماء مولانا سید دیانت حسین وغیرہ سے پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے، بیعت اپنے ماموں حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن پھپھوندوی سے کی،اجازت و خلافت والد سے پائی،اخلاص ودفا کا نمونہ،حسن اخلاق میں ممتاز،غم گساری، درد مندی خصوصی اوصاف ومحاسن تھے،

شعر گوئی کا خصوصی ملکہ تھا،نہایت زودگو اور پر گو تھے،کلام زیادہ تر نعتیہ ہوتا تھا،بندہ،شاذ اور نادر تخلص رکھتے تھے،بیاض آپ کی بڑی صاحبزادی کے پاس ہے،تقریر وعظ خوب کہتے تھے،تقریر مرتب ومسلسل ہوتی تھی،رد وہابیہ دیوبندیہ کی طرف خصوصی توجہ تھی،وصال سے ایک سال پہلے اپنی تقریروں میں فرمایا کرتے کہ میں نے اپنے وقت معینہ سے زیادہ تقریر کی، لیکن خیر ممکن ہے کہ یہ موقع پھر نہ ملے،ربیع الاوّل میں ورم جگر اوریر قان کا مرض لاحق ہوا،اور اسی مرض میں ۲۸؍شعبان المعظم بروز بدھ ۱۳۶۴ھ بوقت غروب آفتاب،آپ کا آفتاب عمر بھی غروب ہوگیا،دوسرے دن اپنے نانا علیہ الرحمۃ کے پائیں بیرون گنبد تدفین ہوئی،مولوی حکیم محمدمصطفیٰ خاں مداح واحمق پھپھوندوی مرحوم و مغفور مرید حضرت مولانا سید اخلاص حسین قدس سرہٗ نےتاریخ وفات کہی

افسوس اب نہیں ہے وہ اختصاص ہم میں۔

تھی جس کے دم سےتازہ ہردم بہار اخلاص
ہمدرد نوع انساں، غم خوار اہل عالم

اخلاص کا تھا پُتلا، وہ جاں نثار اخلاص
تقدیس واتقا میں، مودودیت کا جلوہ

آلام وابتداء میں، شان وقارِ اخلاص
جن کو نہیں مدینے جانے کی استطاعت

آئیں کریں زیارت، یہ ہے مزار اخلاص
تھا یادگار اخلاص، وہ اپنے ہر عمل میں

سال وصال بھی ہے، تھا یادگار اخلاص
۶۴ ھ ۱۳

(ملفوظ مصابیح القلوب)

تجویزوآراء