حضرت مولانا غلام قادر بھیروی
حضرت مولوی غلام قادر بھیروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
استاذ الاساتذہ، حضرت علامہ غلام قادر المعروف بہ غلام قادر ہاشمی ابن مولانا حیدر رحمہما اللہ ۱۲۶۵ھ/ ۱۸۴۹ء میں بھیرہ، ضلع سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مولانا غلام محی الدین بگوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور مولانا احمد الدین بگوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے حاصل کی، مولانا مفتی صدر الدین آزردہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں دہلی حاضر ہوئے اور تکمیلِ علوم کے بعد لاہور تشریف لائے۔ چشتی سلسلے میں خواجہ شمس العارفین سیالوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے بیعت و خلافت پائی۔ آپ نے درجنوں کتابیں مختلف موضوعات پر لکھیں جن میں ’’اسلام کی گیارہ کتابیں‘‘ دینی تعلیم کا بہترین نصاب ہے۔ آپ ۱۹ ربیع الاوّل ۱۳۲۷ھ / ۱۰اپریل۱۹۰۹ء کو واصل بحق ہوئے۔
مرجع افاضلِ پنجاب،قدوۃ العلماء، زبدۃ الاصفیاء حضرت علامہ غلام قادر ابن مولانا غلام حیدر قدس سرہما بھیرہ ضلع شاہ پور پنجاب کے ساکن تھے، وہیں ولادت ہوئی، سن بلوغ کو پہنچنے سے پہلےتحصیل علم کے لیے لاہور آئے، اور استاذ الکل علامہ حافظ غلام محی الدین المتوفی۱۲۷۳ھ اور ان کےچھوٹے بھائی حضرت مولانا حافظ احمد الدین بگوی نقشبندی المتوفی ۱۲۶۸ھ سے معقول و منقول کی کتابوں کا درس لیا، بعدہٗ دہلی جاکر حضرت علامہ مفتی صدر الدین آزردہ قدس سرہٗ سے حدیث و تفسیر و فقہ میں کسب فیض کیا، اور سند فراغت لے کر لاہور آئے، اور بھاٹی دروازہ میں واقع اونچی مسجد میں وعظ و نصیحت کا سلسلہ شروع کیا، جلد ہی بیان کی جامعیت اور آپ کے علمی فضل و کمال کی دورونزدیک شہرت ہوگئی، لوگ جوق در جوق آپ کے مواعظ میں شریک ہونےلگے، ۔۔۔۔ بیگم شاہی مسجد لاہور کی متولیہ مائی جیواں مرحومہ نے آپ کے وعظ سے متأثر ہوکر اپنی مسجد میں امامت وخطابت کے منصب پر آپ کو مامور کردیا، اور بعد متبنّٰی(منہ بولا بیٹا) بناکر تولیت بھی تفویض کردی۔
آپ نے دار العلوم نعمانیہ اور نٹیل کالج لاہور میں کچھ عرصہ تک تدریسی فرائض انجام دیئے،۔ آپ صوبہ پنجاب کے استاذ الکل تھے، حضرت امیر ملّت سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، علامہ غلام محمد گھوٹوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، علامہ غلام احمد حافظ آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، حضرت علّامہ محمد عالم آسی امر تسری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور مولانا غلام حیدر پونچھی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، مولانا نبی بخش حلوائی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مصنف تفسیر نبوی آپ کے مشہور شاگرد تھے، جن کی ذات سے ایک عالم فیض یاب ہوا۔
آپ پنجاب میں اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا احمد رضا قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پہلے سنّیت کے مبلغ اور مَنّاد اور بے لچک پختگی رکھنے والے بزرگ اور عارف کامل، بے نظیر عالمِ متبحّر ،اور مجسمۂ غیرت وحمّیت تھے، آپ کو سلسلۂ چشتیہ میں حضرت خواجہ شمس الدین سیالوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے بیعت حاصل تھی۔
۸۰برس کی عمر میں ۱۹ربیع الاول ۱۳۲۷ھ مطابق مارچ ۱۹۰۹ء کو واصل بحق ہوئے، آپ کا مزار بیگم شاہی مسجد میں ہے۔ حضرت مولانا آسی امر تسری نے ‘‘مبلّغ فیضِ ربِ جلیل’’تاریخ وصال کہی۔
(بزرگان لاہور، الیواقیت المہریہ)