حضرت مولوی محمد عمر رامپوری
حضرت مولوی محمد عمر رامپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
محمد عمر رامپوری: عالم فاضل،جامع معقول و منقول،ذکی،فہیم،مناظر، اصولی،جد لی،عربی و فارسی میں شعر فصیح و بلیغ کہتے تھے۔صولت تخلص تھا،وعظ میں ایسی عبارت مقفی و مسجع بولتے تھے کہ باعث استعجاب اہل علم ہوتا تھا اور مناظرہ میں وہ خدا دادا ملکہ تھا کہ غیر مقلدین کو پہلے ہی مرحلہ میں ساکت کردیتے تھے جن کے ہنگام تکلم پہ یہ شعر صادق آتا تھا ؎
اک بات میں تمام ہے یاں کارمدعی کس کی بلا ہو بارکش امتنان تیغ
عینی شرح ہدایہ پر حواشی آپ سے یادگار ہیں اور نیز ایک رسالہ طنطنۂ صولت ساع کے باب میں اور ایک رسالہ عشرہ مبشرہ نام ان دس سوالوں کے جواب میں تصنیف کیا جو مولوی محمد حسین لاہوری امام غیر مقلدنے مشتہر کیے تھے اور علمائے اہلِ اسلام عرب و عجم و خراسان و عراق و ہندوستان وغیرہ سے ان کے جواب چاہے تھے پس فاضل مبرور نے ایک ایک سوال کے متعدد جواب اس خوبی و صراحت سے دیے کہ صاحبان ذی علم وانصاف منش پر اظہر من الشمس ہیں۔ افسوس عین عالمِ شباب یعنی چھتیس سال کی عمر میں بہ مرض استسقاء لحمی دہلی میں ۱۳؍رمضان المبارک ۱۲۹۵ھ میں وفات پائی۔’’مناظر مدلل‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)