استاذ العلماء شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عبداللہ بلوچ نعیمی شہید
استاذ العلماء شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عبداللہ بلوچ نعیمی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
و۱۳۴۴ھ/ ۱۹۳۵ء۔ف ۱۴۰۲ھ /۱۹۸۶ء
مفتی محمد عبداللہ نعیمی بن محمد رمضان ۱۳۴۴ھ/۱۹۳۵ء میں بمقام چاہ بار محلہ خاران (ایرانی بلوچستان) پیدا ہوئے تھے آپ کا پورا خاندان مذہبی تھا، خاص طور پر والد ماجددرویش صفت پابند صوم و صلواۃ تھے، ۱۹۳۵ء میں آپ کا پورا گھرانہ ترک وطن کرکے (ملیر) کراچی میں آباد ہوگیا تھا، جب آپ کی عمر ۱۲ سال ہوئی تو آپ کے والد نے ملیر ہی کی ایک بستی میمن گوٹھ میں حضرت مولانا الحاج حکیم اللہ بخش سندھی کے پاس تعلیم کے لیے بٹھا دیا، جہاں آپ نے قرآن مجید سے لے کر کافیہ تک کتب پڑھیں، اسی اثناء میں والد ماجد کا انتقال ہوگیا گھر کی تمام ذمہ داریاں آپ کے کاندھوں پر آگئیں چناں چہ آپ دن کا کچھ حصہ کسب معاش کے لیے اور کچھ حصہ حصول علم کے لیے صرف کرتے تھے، اس عرصہ میں آپ کو روزانہ میلوں پاپیادہ چلنا پڑتا تھا ملیر کینٹ میں علامہ حافظ محمد بخش جہلمی سے منطق ، فلسفہ، اصول فقہ اور مشکواۃ و جلالین کا درس لیا۔ میراث کا علم الحاج محمد عثمان مکرانی خطیب پرانا گولیمار سے حاصل کیا، دورہ حدیث شریف مخزن عربیہ بحر العلوم آرام باغ کراچی میں حضرت تاج العماء مفتی محمد عمر نعیمی سے پڑھا، ۱۹۶۰ء میں دستار فضیلت حاصل کی، آپ کو درس و تدریس کا بچپن ہی سے شوق تھا، اسی شوق کے باعث ۱۹۵۵ء میں ملیر کے صاحبداد گوٹھ میں ایک مدرسہ کی بنیاد ڈال دی تھی جس کا باقاعدہ افتتاح ۱۹۶۱ء تاج العلماء کے دست اقدس سے ہوا، دارلعلوم کا نام ‘‘دارالعلوم مجددیہ نعیمیہ’’ تجویز ہوا جو آج تک پورے طمطراق سے علوم دینیہ کی ترویج کر رہا ہے۔
مفتی صاحب عالم باعمل تھے، وہ اچھے قدوقامت والے صحت مند تھے، گھنی داڑھی اور مسنون طریقہ کا لباس ہمہ وقت عمامہ باندھے رہتے ، انتہائی متواضع متین حلیم الطبع قناعت پسند تھے، ہمہ وقت باوضو رہتے اور وظائف سفر میں بھی قضانہ ہوئے دارلعلوم کی مسجد میں باجماعت نماز پڑھتے اور تمام طلبہ پر کڑی نگاہ رکھتے کہ کوئی نماز باجماعت سے غیر حاضر نہ ہونے پائے، آپ نے پہلا حج ۱۹۷۱ء میں کیا، اس حج میں مفتی اعظم مولانا شاہ مصطفیٰ رضا خان کی زیارت سے بھی مشرف ہوئے، اور کئی مرتبہ حرمین طیبین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ ۳۰ /جولائی /۱۹۸۲ء مطابق ۱۰/شوال/۱۴۰۲ھ بروز جمعہ ایک حادثہ میں شہید ہوگئے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )