حضرت علامہ مفتی محمد امین قادری عطاری
حضرت علامہ مفتی محمد امین قادری عطاری علیہ الرحمۃ
باہمت اور باکردار نوجوان عالم دین مفتی محمد امین قادری عطاری بن محمد حسین بن محمد ابرہیم واڈی والا ۲۲ رجب المرجب بمطابق ۷ نومبر ۱۹۷۱ء کو کراچی کے مشہور علاقے کھارا در میں پیدا ہوئے۔ گھر کا ماحول مذہبی ہونے کی وجہ سے بچپن ہی سے مذہبی رجحان رہا۔ جس نے جلد ہی اہل علم کی مجالس و محافل کی طرف مائل کردیا۔ صحبت صالح کے فیوض و برکات نے ہر ہر سوچ میں دین اسلام کی ترویج و اشاعت کے جذبے کو اس قدر بڑھایا کہ نوجوانی کی تمام تر توانا ئیاں اس مقصد کے حصول میں صرف ہونے لگیں ۔ کئی دہائیوں میں سرکئے جانے والے معرکے اس مجاہد برق بار نے چند سالوں میں نہایت سر عت اور سچائی سے طے کئے۔
کمسنی میں پہلے‘‘ انجمن اشاعت اسلام’’ اور بعد میں اشاعت دین کی عالمگیرتحریک ‘‘دعوت اسلامی’’ کے سر گرم کار کن بن گئے۔ ۱۹۸۵ء میں جامع مسجد گلزار حبیب میں اعتکاف کے دورا ن شیخ طریقت ولی کامل حضرت علامہ الیاس قادری رضوی دام ظلہ العالی کے دست باکرامت پر شرف بیعت حاصل کی۔
مفتی محمد امین قادری عطاری علیہ الرحمہ کے لئے ترویج و ملت کے تینوں جہتیں توجہ کا مرکز رہیں یعنی درس و تدریس ، وعظ وافتا ء اور نشرو اشاعت ۔ ااور تینوں شعبوں میں موصوف نے قابل رشک کارنامے انجام دئیے۔
(تفصیل کے آپ کے حالات زندگی پر مشتمل کتاب ‘‘شاہین ختم نبوت ’’ ملاحظہ فرمائیں)
درس و تدریس:
۱۹۹۲ ء میں گریجویشن کے بعد دن میں مصروفیت ِمعاش اور عشا کے بعد باقاعدہ درس نظامی کی کتب کے لئے نو ر مسجد کھارا در مدرسے سے منسلک ہوئے جہاں درجہ خامسہ تک کی کتب رات کے اوقات میں پڑھیں اور درجہ سادسہ سے دورہ حدیث تک کی تعلیم صبح کے اوقات میں اہلسنت کی مرکزی درس گاہ دارالعلوم امجدیہ سے مکمل کی۔ ۱۹۹۸ء میں حضرت شیخ الحدیث علامہ افتخارقادری علیہ الرحمۃ سے دورہ حدیث مکمل کر کے سند فراغت حاصل کی۔ فراغت کے بعد آپ نے دارالعلوم امجدیہ کے دارلافتاء میں بیٹھنا شروع کیا۔ اور ۱۹۹۹ء میں دارالعلوم غوثیہ میں باقاعدہ مسند افتاء پر فائز ہوئے اور کئی اہم فتاوے تحریر فرمائے۔
دوران تعلیم ہی اس رات کے اوقات میں تدریس کا سلسلہ بھی شروع فرمایا ۔ آپ کے کئی تلامذہ کراچی کی مختلف جامعات میں تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور ان میں سے بعض اہم دینی امور کی نگرانی میں مصروف ہیں۔ اسکے علاوہ آپ مدرسین اور ذہین طلباء کے نجی اور معاشی مسائل حل کرنے میں نہایت مستعد ہتے۔
وعظ وافتاء:
خوش مزاجی، باوقار، اور ملنسار طبیعت ، ناصحانہ اندازِ گفتگو ، تلقین آمیز تقاریر ، جمعہ کے خطبات میں مسائل پر گہری نظر ، درس و تدریس ، افتاء کا منصب ، احیاء سنت کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی سے وابستگی ، دین متین کے لئے جذبہ قربانی سے سرشاری ،کتب بینی کا جنونی شوق ، فرائض و سنن پر مداومت، یہ وہ صفات اور حالات تھے جنہوں نے مرحوم کو محبوب ِعام و خاص کردیا تھا ۔ اکابرین بزرگانِ دین سے کئی و ظائف کی اجازت بھی حاصل تھی جن میں اکثر آپ کے معمولات میں رہے۔ آپ پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کا بہت آسان انداز میں جواب دیتے مسائل کا حل چاہنے والوں کا اکثر اوقات تانتا بندھا ررہتا تھا۔ علمی مذاکرات ، حج اور عمرہ تربیتی پروگرامز اور دیگر اہم دینی موضوعات پر تقاریر کیلئے مدعو کئے جاتے۔ آپ کی تقاریر تحقیقی اورپر مغز ہوتیں۔ بیک وقت تشنگانِ علم کو سیراب اور متلا شیانِ علم کو مالا مال کرتیں۔
نشر واشاعت:
- اردو زبان میں بیس حصوں پر مشتمل فقہ حنفی کا مشہور انسائیکلو پیڈیا یعنیبہار شریعتکے مکمل بیس حصے کمپوز کروا کر ایک کمپیوٹر سوفٹ ویئر سی ڈی تیار کرائی جو ایک ادارے کے زیر نگرانی خوبصورت کتابی شکل میں پر نٹ ہوکر مارکیٹ میں دستیاب ہے۔
- سیدی سندی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کے فتا ویٰ رضویہ کی سوفٹ ویئر سی ڈی بنا نے کے لئے اکثر جلدوں کی کمپوزنگ مکمل کروائی جو مصنف جامع الاحادیث حضرت علامہ حنیف صاحب دام ظلہ العالیٰ کے زیر نگرانی تحریج اور تسہیل کے مراحل میں ہے۔
- عرس اعلیٰ حضرت کے موقع پر دارالعلوم امجدیہ سے علماء اور موجودہ مدرسین اور طلباء کی خوبصورت اور مدلل تحریروں سے آراستہ مجلہ ’’رفیق علم ‘‘ کا از سر نو اجراء کروایا۔؎
- عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی خاطر علماء اہلسنت کی تحقیقی تحریروں کو جمع کرنا اور انہیں جدید کمپوزنگ اور نئے انداز سے طباعت کا کام مفتی صاحب مرحوم کا وہ عظیم کارنامہ ہے جو آپ کی پہچان بن گیاہے۔ خصوصاً اس مشن کی وجہ سے بز م علم و دانش میں آپ کوتادیر یا دکھا جائے گا۔ اس عظیم الشان انسائیکلو پیڈیا کی اب تک چھ جلدیں چھپ چکی ہیں۔
مفتی صاحب بروز ہفتہ ۱۷ دسمبر ۲۰۰۵ء کو معمولی بخار میں مبتلا ہوئے جو بروز اتوار ۱۸ دسمبر کو شدت اختیار کر گیا۔ ۲۰ دسمبر بروز منگل ۱۸ ذیقعدہ بمطابق ۱۴۲۶ھ کو نماز مغرب کے وقت اس دار فانی سے رحلت فرما گئے۔ انا للہ وا نا الیہ راجعون
مفتی صاحب مرحوم کی نماز جنازہ دارلعلوم امجدیہ کے قریب مین روڈ پر محدث کبیر شہزادہ صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا ضیا ء المصطفیٰ اعظمی دام ظلہ العالی کی قتداء میں ادا کی گئی جس میں معتقدین اور محبّین کے جمِّ غفیر کے علاوہ عوم ِ اہلسنت کی کثیر تعداد نےبھی شرکت فرمائی۔آپ میوہ شاہ قبرستان میں ابدی آرام فرما ہیں۔