قاضی شہاب الدین
قاضی شہاب الدین دولت آبادی[1]:ملکِ العلماء لقب تھا۔ فقیہ،مفسر، نحوی، لغوی ادیب،بلیغ،بیانی،وحید العصر،فرید الدہر،صاحبِ تصانیف عالیہ تھے، علوم قاضی عبد المقتدر سے حاصل کیے جو شہرت و قبولیت خدا نے آپ کو دی،کسی کو اہلِ زمانہ سے حاصل نہیں ہوئی۔آپ کے حق میں قاضی عبد المتقدر فرمایا کرتے تھے کہ یہ ہمارے پاس ایسے شاگرد آئے ہیں جن کا پوست ولحم و عظم علم ہے۔آپ کی تصنیفات سے ایک شرح کا فیہ ہے جو لطافت و متانت میں بے عدین اور ان کی حیات ہی میں مشہور عالم ہوگئی تھی،دوسرے ارشاد جو ایک متن لطیف و بے نظیر نحو میں ہے،تیسرے بدیع البیان جا علمِ بلاغت میں ایک لاثانی متن ہے،چوتھے تفسیر فارسی بحر موج جو چند مجلد کلاں میں ہےجس میں بیان ترکیب الفاظِ قرآنی اور معنی فصل ووصل کا کیا ہے اور نیز واسطےسجع کے تکلف کیا ہے،پانچوں شرح اصول بزدوی تا بحث امر،چھٹے ایک رسالہ تقسیم علوم میں،ساتویں ایک رسالہ تقسیم صنائع میں، آٹھویں ایک رسالہ مناقب السادات،نویں شرح قصیدۂ بانت سعاد،علاوہ ان کے اور کتب ورسائل تصنیف کیے اور فن شعر میں بھی آپ کو کامل مہارت حاصل تھی۔وفات آپ کی ۸۴۸ھ میں ہوئی اور جونپور میں دفن کیے گئے۔’’صدر نشین انجمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ شہاب الدین احمد بن شمس الدین وفات ۲۵؍رجب ۸۴۹ھ موہت الخواطر (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)