حضرت قطبِ عالم عبدالجلیل چوہڑ بندگی سہروردی لاہوری
حضرت قطبِ عالم عبدالجلیل چوہڑ بندگی سہروردی لاہوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت چوہڑشاہ بندگی کا نام نامی شیخ عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ تھا جو چار واسطوں سے سلطان التا رکین حمید الدین ابو الحا کم با دشاہ کیچ مکران سے نسبتی طور پر ملتا ہے،یعنی شیخ عبد الجلیل بن شیخ ابو الفتح بن شیخ عبد العزیز بن شیخ عبد الجلیل بن شیخ شہاب الدین بن شیخ نور الدین بن سلطان التا رکین علیہ الرحمتہ ۔
آپ کے چار بھائی تھے۱شیخ فرید الدین۲شیخ عبد الر حیم۳شیخ فیض اللہ المشہو ر شیخ فدا،آپ نے دنیابھر کی سیرو سیاحت کے بعد مئو مبارک ریاست بہا و لپور میں اقا مت اختیار کی جو شیخ ابو الحا کم کا مسکن تھا، جب آپ نے لاہور آنے کا ارادہ کیا تو پہلے پاک پتن میں حضرت فرید الدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر انوار پر حاضری دی چنا نچہ آپ چالیس روز تک مزار اقدس پر معتکف رہے اور چشتیہ فیوض بھی حاصل کیئے، قیام مکہ مکرمہ میں ہزار ہا اشخاص آپ کے فیضان سے مستفید ہوئے۔
لاہور میں آمد:
آپ ۱۴۷۵ء میں مئو مبارک سے اللہ تعالیٰ کے حکم سے لاہور تشریف لائے اور یہاں سہر وردیہ سلسلہ میں بیعت لینی شروع کی،رشد و ہدایت اور تلقین و ارشاد میں نمایاں کردار ادا کیا۔لاہور تشریف لاکر آپ نے بیرون شہر محلہ کوٹ کروڑ درمیان ریلوے سٹیشن اور گو المنڈی میکلو ڈ روڈ پر قیام فرمایا،لودھیو ں کے عہد میں اس علاقہ کا نام کوٹ کروڑ تھا۔ عہد مغلیہ میں اس علاقہ کو محلہ حاجی سرائے کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، جس وقت آپ لاہور تشریف لائے تو اس وقت حضرت شیخ کاکو چشتی رحمتہ اللہ علیہ حیات تھے جن کا وصال ۱۴۷۵ء میں ہوا، آنجناب بی بی حاج موجو ہ بی بی پاک دامنان کے مزار پر حاضر ہوکر بھی عبادت کیا کرتے تھے،لودھیوں کے عہد میں لاہور میں افغان امراء کی عما رتیں آپ کے احاطہ مزار کے گرد و نواح میں کافی تھیں، غازی خاں لودھی کا تالاب بھی اس کے پاس تھا، مزید براں دولت خاں لودھی کی حویلی بھی یہاں سے قریب ہی تھی۔ ایک پرانی عید گاہ جو لودھیوں کے عہد میں زیر استعمال تھی، یہاں موجود تھی، گویا آپ کے مزار اقدس کے ارد گرد امراء اور وز راء کی حو یلیاں اور مکا نات بہت تھے،تذکرہ قطبیہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے مزار کے ایک طرف دریائے راوی کی قدیم گز ر گاہ تھی۔
آپ کے لاہور تشریف لانے کے متعلق حضرت جمال الدین ابوبکر تذکرہ قطبیہ میں لکھتے ہیں،آخر الا مر بر خصت آں قطب العالم بہ شہر لہا نور کہ خطہ دلپذ یر است رسید نزد بہ کوٹ کر وڑ نقل منزل گذ ید ند، تذکرہ قطبیہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شیر شاہ سوری آپ کے مزار اقدس پر حاضر ہوا کرتا تھا۔
اس دور میں خانقاہ جلیلہ کے علاوہ خانقاہ حضرت شیخ کاکو چشتی رحمتہ اللہ علیہ اور خانقاہ سید فیروز گیلانی قادری رحمتہ اللہ علیہ بہت معروف تھیں جن میں روحانی اور علمی تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری تھا، بے شمار طلبا ء تذ کیہ نفس کےلیئے یہاں آتے تھے اور ولی بزرگان دین سے فیوض و برکات بھی حاصل کرتے تھے، حضرت سید فیروز گیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق مفتی غلام سرور لاہوری لکھتے ہیں کہ آپ قادر الکلا م خطیب تھے جن کا وعظ سننے کےلیئے شائقین دور دراز سے آیا کرتے تھے۔
مسجد و عما رات مزار اقدس:
موجودہ مسجد آپ نے ہی بنوائی تھی، تہہ خانہ کی ڈیو ڑھی سردار کہر سنگھ سند ھا نوالیہ نے با ہتمام غلام محی الدین رحمتہ اللہ علیہ شاہ قریشی بنوائی تھی، چاہ خا نقاہ کے پاس جو حجرہ ہے وہ سید حامد شاہ رحمتہ اللہ علیہ نے بنوایا۔
خو ارق و کرامات:
آپ مشائخ سہر وردیہ میں بہت بلند مقام رکھتے ہیں، اپنے وقت کے قطب تھے بلکہ لاہور کے قدیم ترین سہر وردی اولیائے اللہ میں شامل ہوتے ہیں، دلائل الخیرات ، مئو لفہ ابو عبد اللہ سلیمان جزولی رحمتہ اللہ علیہ کا کثرت سے ورد فرماتے تھے، مصنف،
تذکرہ قطبیہ لکھتے ہیں کے آپ قوت لایموت خود کماکر کھاتے تھے اور بہت کم کسی گھر کا کھانا تناول فرمایا کرتے تھے،غلہ خود پیس لیتے اور دوسروں سے مشقت نہ کر واتے۔
اولاد:
آپ کی پہلی شادی سلطان سکندر لودھی کی دختر سے ہوئی تھی جس سے ایک صاحبز ادہ ابو الفتح رحمتہ اللہ علیہ پیدا ہوا،اس کی وفات کے بعد آپ نے بجلی خاں افغان کی دختر سے شادی کی جس سے بھی حضرت کی اولاد ہوئی۔
خلفاء:
شیخ جمال الدین رحمتہ اللہ علیہ ابو بکر بر ادر مصنف تذکرہ قطبیہ ،بذ کر شیخ عبد الجلیل رحمتہ اللہ علیہ حضرت موسیٰ آہنگر سہروردی رحمتہ اللہ علیہ شیخ جلال رحمتہ اللہ علیہ پسر ہانڈ و گوجر،شیخ برہان کا ہنو واں رحمتہ اللہ علیہ ضلع گو رد اسپو ر۔
مزار اقدس:
تذکرہ قطبیہ میں لکھا ہے کہ ۸ دسمبر ۱۵۰۴ء کو آپ کی مجلس میں شیخ میٹھ رحمتہ اللہ علیہ سیاہ پوش موسیٰ آہنگر رحمتہ اللہ علیہ ،شیخ مولا نجا ر رحمتہ اللہ علیہ شیخ جلال ،ملا قرآن رحمتہ اللہ علیہ شیخ یونس رحمتہ اللہ علیہ،شیخ زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ اور دیگر نامو ر خلفا ء ارادت مند حاضر تھے کہ آپ نے اپنا سر سجدہ میں رکھ دیا اور اس حالت میں وصال فرمایا، سلطان سکندر لودھی جوان دنوں لاہور میں تھانے غسل دلایا اور نماز جنازہ میں شرکت کی اور آپ کی خانقاہ عالیہ میں دفن کردیا، مزار کا احاطہ ساڑھے چار کنال میں ہے جوکہ میکلو ڈ روڈ پر حضرت موسیٰ آہنگر رحمتہ اللہ علیہ کے مزار سے ریلوے سٹیشن کو جاتے ہوئے آتا ہے،اس کے ایک طرف ریلوے پولیس لائنز ہے۔چھوٹے چھوٹے کچے مکانات گردو نواح میں بنے ہوئے ہیں۔
(لاہور کے اولیائے سہروردیہ)