سید برکت اللہ عشقی مارہروی
سید برکت اللہ عشقی مارہروی رحمۃ اللہ علیہ
سید برکت اللہ مارہروی (8 مارچ 1660ء تا 5 اگست 1729ء) سلسلہ قادریہ کے تینتیسویں امام اور شیخ تھے۔ آپ کے القابات سلطان العاشقین اور صاحب البرکات ہیں۔آپ کی پیدائش26 جمادی الثانی 1070ہجری کو بلگرام میں ہوئی۔ ان کا وصال 10 محرم 1142 ہجری کو ہوا۔آپ کے والد ماجد کا نام حضرت سید شاہ اویس رضی اللہ عنہ تھا جو ایک عظیم ولی اللہ تھے۔
خاندانی تاریخ:
ان کے جد امجد حضرت ابوالفرح رضی اللہ عنہ ہندوستان منتقل ہوئے تھے۔ ان کے وصال کے بعد ان کے پوتے حضرت سید شاہ محمد صغریٰ رضی اللہ عنہ ہندوستان تشریف لائے۔ سلطان شمس الدین التمش ان کی بہت عزت کی اور انہیں بلگرام کے راجا کے برابر فوج دے کر شہر کو فتح کرنے کے لئے بھیجا۔ انہوں نے بلگرام شہر کو فتح کیا ۔ وہاں انہوں نے اسلام کے جھنڈے کو مضبوطی سے گاڑتے ہوئے بہت سے لوگوں کے دل اسلام کی طرف پھیر دئیے۔ سلطان التمش ان سے بہت خوش ہوئے اور بلگرام انہیں ایک جاگیر کے طور پر دے دیا۔ بھر فاتح بلگرام،حضرت سید شاہ محمد صغریٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے بقیہ خاندان کو بھی بلگرام بُلا لیا۔
تعلیم:
حضرت سید شاہ برکت اللہ ایک علم دوست گھرانے میں پیدا ہوئے تھے لہٰذا انہیں حصول علم کے لئے سفر کرکے کہیں دور نہ جانا پڑا بلکہ انہوں نے اپنے والدحضرت سید شاہ اویس رضی اللہ عنہ کی نگرانی میں تفسیر، حدیث،اورعلم الحدیث، فقہ اور اصول الفقہ جیسے علوم سیکھے۔
بیعت:
تعلیم کے بعد آپ کے والد نے آپ کو کئی سلاسل میں اجازت و خلافت سے نوازا۔ آپ نے حضرت سیدنا شاہ فضل اللہ کالپوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے بھی روحانی فیض حاصل کیا۔
عبادت و ریاضت:
انہوں نے 26 سال تک روزہ رکھا وہ سارا دن روزہ رکھتے اور افطار کے وقت صرف ایک کھجور کھاتے۔ وہ راتوں کو جاگ کر اللہ عزوجل کی عبادت کرتے۔ آپ فجر کی نماز کے بعد سے لے کر نمازِ اشراق تک وظائف میں مشغول رہتے۔ وہ نمازِ چاشت کے وقت مدرسہ جایا کرتے اور وہاں موجود طلباء اور عقیدت مندوں کو علم سے سیراب فرماتے۔ ان کا ایک معمول یہ تھا کہ وہ نمازِ ظہر کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کا آغاز کرتے اور عصر کی اذان سُن کر تلاوت روک دیتے۔ عصر سے مغرب کے دوران وہ سالکین طریقت کی روحانی پیاس بجھاتے۔
سلسلہ برکاتیہ:
صاحب البرکات سیدنا شاہ برکت اللہ مارہروی نے باقاعدہ مارہرہ میں سکونت اختیار کی اور رشد و ہدایت کے لیے خانقاہ کی بنیاد ڈالی، یہی خانقاہ آج پورے عالم میں خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کے نام سے جانی جاتی ہے- یوپی کا یہ گمنام قصبہ صاحب البرکات کی نسبت اور ان کے فیض سے آج طریقت و معرفت اور رشد و ہدایت کی علامت بن گیا ہے۔ اس خانقاہ سے بیعت مشائخ اور خلفاء کے سلسلے کو برکاتیہ کہا جانے لگا۔ اور قادری برکاتی لکھا جانے لگا۔ دراصل یہ سلسلہ عالیہ قادریہ ہی ہے اس خانقاہ کے مریدوں میں سے ایک عظیم عالمِ دین اور صوفی، امام اہلسنت اعلیٰ حضرت مولانا مولوی احمد رضا خان اپنے علمی اور تحقیقی کام کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ وہ اپنے مُرشد خانے کا بہت احترام کرتے تھے۔
شعر و ادب:
سید برکت اللہ مارہروی کو شعر و ادب سے بھی لگاؤ تھا۔ وہ عربی اور فارسی کے علاوہ اردو (ہندوی، ریختہ) اور سنسکرت پر بھی عبور رکھتے تھے۔ آپ عربی میں ’’عشقی‘‘ اور ہندی میں ’’پیمی‘‘ تخلص فرماتے تھے۔
مزار:
آپ کا مزار مارہرہ شریف میں ہے۔