حضرت غلام رسول حافظ مولانا قادری
حضرت غلام رسول حافظ مولانا قادری علیہ الرحمۃ
۱۳۰۶ھ ف ۱۳۰۹۱ھ/ ۱۹۷۱ء
شیخ الطریقت نقیب الاولیاء ابو الرجاء حضرت مولانا الحاج حافظ غلام رسول القادری الچشتی النظامی القلندری الاویسی نور اللہ مرقدہ کی ولادت با سعادت ۱۳۰۲ھ میں مکان ملحقہ مسجد قصابان صدر کراچی میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد حضرت مولانا حافظ قاری علم الدین القادری المتوفی ۱۳۲۵ھ مسجد قصا باں صدر کراچی کے امام و خطیب تھے۔ آپ کے نانا جان حضرت مولانا منشی بشیر احمد القادری رانی پوری المتوفی ۱۳۱۳ھ عیدگاہ (مسجد) بندر روڈ کے متولی تھے اور آپ کے پیرو مرشد آپ کے ماموں جان اور خسر حضرت مولانا صوفی سائیں محمد عبدالغنی القادری القلندری المتوفی ۱۳۰۷ھ تھے، آپ کی تعلیم و تربیت آپ کے والد محترم کی زیر نگرانی ہوئی۔ آپ نے علوم دینیہ کے ساتھ تجویز و حفظ قرآن کی بھی تکمیل کی۔آپ مختلف زبانوں پر مہارت تامہ رکھتے تھے اور آپ ایک شعلہ بیاں خطیب بہترین نعت گو شاعر اور مایہ ناز ادیب بھی تھے۔ دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں اپنی ساری زندگی گذار دی۔ منازل طریقت کی تکمیل اور اکتساب علم و عرفان اور فقروفنا کے سلسلہ میں آپ نے نہ صرف سارے ہندوستان کی سیاحت فرمائی بلکہ بیرو ہند بھی تمام بلاد اسلامیہ کا سفر فرمایا۔ ہند کے مشاہیر میں جن سے آپ نے اکتساب فیض فرمایا اعلیٰ حضرت بریلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ قابلِ ذکر ہیں۔ آپ کا تقویٰ اس درجہ کمال پر تھا کہ کوئی نماز بغیر تازہ وضو کیے نہیں پڑھی۔ فرماتے تھے کہ حضرت سید امام حسین علیہ السلام کی سنت ہے۔ سادات کرام کے احترام و تعظیم میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھتے چاہے وہ عمر میں چھوٹے ہوں ان سے خصوصی طور پر دعا طلب فرماتے تھے۔ یاد باری بکمال عجز و انکساری اور دادو دہش آخری لمحات تک جاری تھی۔ آپ کی مجلس یا نجی صحبت میں ذکر دنیا کبھی نہ ہوتا تھا۔ آپ کے لیے وقف رہی جس کے لیے محافل میلاد النبی، مجالس عاشوراء محرم شریف، اور حلقہ ہائےذکر اللہ کو ذریعہ بنایا گیا جن کیا بنیاد آپ کے اسلاف نے پانچ زریں اصولوں ذکر ودود ، ذوق سجود، شوق درود، آئیں جوداور نور شہود پر رکھی ، آپ کے دست حق پرست پر دو ہزار سے زائد غیر مسلم مشرف بہ اسلام ہو کر اور لاکھوں آپ کے دست مبارک پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت توبہ سے رجوع الی اللہ ہو کر دیدار اور طریقۃ معرفت سے آشنا ہو چکے ہیں۔
(تذکرہ علمیہ قادریہ ص ۹۸، ۹۹، ۱۰۰،۲۰۲)
حضرت حافظ صاحب کے ہمعصر مشائخ و علماء کرام وقتاً فوقتاً ملاقات کے لیے تشریف لاتے تھے ایک مرتبہ اعلیٰ حضرت مجدد ملت مولانا شاہ احمد رضا خان رحمہ اللہکے فرزند حضرت مفتی اعظم ہند شاہ مصطفیٰ رضا خان علیہ الرحمہ، حضرت محدث اعظم مولانا سردار احمد مناظر اسلام کی معیت میں آپ کی ملاقات کے لیے قادری مسجد تشریف لائے تھے۔ جب ۱۹۳۷ء میں قادری مسجد سولجر بازار کراچی میں آپ سکونت پذیر ہوئے تو وہاں مختلف مشائخ عظام تشریف لاتے تھے، حضرت خواجہ مولانا حسن جان سرہندی آپ کے فرزند گرامی حضرت مولانا پیر شاہ آغا جان و حضرت حافظ محمد ہاشم جان رحمہم اللہ اور نورائی شریف کے حضرت پیر زین العابدین الجیلانی قبلہ حج کے دوران جمعہ میں شرکت فرماتے تھے اسی طرح حضرت مولانا محمد قاسم مشوری مدظلہ بھی کئی مرتبہ تشریف لائے۔
(تذکرہ علمیہ قادریہ ص ۱۲۵۔ ۱۲۷)
آخر یہ بر گزیدہ ہستی زین الشریعت الطریقت نقیب الاولیاء حضرت مولانا حافظ غلام رسول قریشی قادری شاہی ماہ جمادی الاول ۱۳۹۱ھ مطابق ۱۳ جولائی ۱۹۷۱ء بروز منگل بوقت ساڑھے آٹھ بجے شب یاد حق میں مشغول واصل بحق ہو گئے۔ آپ کا مزار پر انوار قادری مسجد سولجر بازار کراچی میں مرکز تجلیات ہے۔
(تذکرہ علمیہ قادریہ ص ۱۰۳)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )