حضرت شاہ محمد آفاق دھلوی
سال ولادت ۱۱۶۰ھ چھ واسطوں سےسلسلۂ نسب حضرت مجدد سے جا ملتا ہے،والد کا نام نامی احسان اللہ،دادا کا نام شیخ محمد اظہر،یہ حضرت عالمگیر غازی کے منصب دار،اور نواب ظہیر الدین کے خطاب سے سر فراز تھے،حضرت شاہ آفاق نے علوم ظاہری وباطنی حضرت خواجہ ضیاء اللہ مجددی سے حاصل کی،اور خلفاء میں ممتاز ہوئے،بفضل الٰہی ورسالت پناہی خوب قبول عام ملا،اور شہرۂ آفاق ہوئے،زماں شاہ،شاہ افغانستان آپ کے مرید ہوئے، ۷؍محرم بروز چہار شنبہ ۱۲۵۱ھ میں وفات ہائی،قطعۂ تاریخ یہ ہے۔
چوں جناب شاہ آفاق از جہاں |
کردر حلت سوئے جنات نعیم |
|
گفت سالِ رحلش خیر حزیں |
خلد راماوائے اوکن اے کریم |
مزار شریف سبزی منڈی قریب مغل پورہ دہلی میں تھا،مگر سنی اوقاف کے صدر مولانا حفظ الرحمٰن ناظم جمیعۃ علمائے ہند کی غفلت ولاپر پر واہی کی وجہ سے منہدم کردیا گیا،اور لکڑیاں ڈال دی گئیں،ایک معتبر راوی کی زبانی معلوم ہوا، کہ جس شخص نے یہ حرکت کی تھی اس کے بدن میں کیڑے پڑ گئے تھے، اسی حال میں وہ شقی دشمن اولیاء مرا بھی، اللّٰھُمَّ احْفِظْنَا مِنْ اِھَا نَتہِ الْاَنْبِیَا ءِ وَالْاَوْلیَاءِ حضرت حضرت مولانا شاہ فضل رحمٰن گنج مراد آبادی قدس سرہٗ آپ کے نامور مرید وخلیفہ تھے،جن کے سلسلہ میں ہزاروں عوام اور درجنوں یگانہ علماء وابستہ تھے،مرید کی عظمت سے مرشد کے علو مرتبت کا اندازہو سکتا ہے،
(تذکرہ مولانا فضل رحماں،خطبہ استقبالیہ سُنّی اوقاف کانفرنس دہلی، ازمولانا امداد صابری)