حضرت شیخ ابوالحسن علی شاذلی مغربی
حضرت شیخ ابوالحسن علی شاذلی مغربی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسم گرامی علی بن عبداللہ تھا۔ حسینی سادات سے تھے مغرب کی سرزمین کے رہنے والے تھے اور اسکند ریہ میں قیام فرما ہوئے مخلوقِ خدا نے آپ کو برکت سے فائدہ ہوا۔ آپ اولیا وقت اور کاملین عصر میں سے تھے آپ نے سلسلۂ عالیہ شاذلیہ کی بنیاد رکھی۔
آپ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نے اسی (۸۰) دن تک کچھ نہ کھایا میرے دل میں خیال آیا کہ میں نے اپنے نفس کو زیر کرلیا ہے میں نے دیکھا کہ پہاڑ کی غار سے ایک خوش شکل عورت نکلی اور کہنے لگی ایک منحوس شخص اسی (۸۰) دن کی فاقہ کشی پر مغرور ہوگیا ہے مجھے چھ ماہ ہوگئے ہیں کچھ نہیں کھایا بلکہ کسی چیز کی خوشبو بھی نہیں سونگھی میں اُس کی بات سن کر اپنے خیال سے تائب ہوگیا ایک دن میں صحراء اور بیابان میں تھا رات کا وقت تھا جنگل کے وحشی جانور اور پرندے میرے اردگرد آکر بیٹھ گئے میرے دل میں خیال آیا کہ سب مجھے قربت الٰہی نصیب ہوگئی ہے رات میرا گزر ایک ایسی وادی سے ہوا جو سمندر کے کنارے پر واقعہ تھی سمندر کے مگرمچھ مجھ پر جھپٹنے لگے غائب سے آواز آئی کل بیابان میں درندوں نے اس لیے اطاعت کی تھی تم مشغول بخدا تھے آج مگر مچھوں نے اس لیے حملہ کیا ہے کہ تم مشغول بہ نفس ہو۔
آپ کی وفات ۶۵۴ھ میں ہوئی بعض تذکرہ نگاروں نے ۶۵۶ھ لکھی ہے۔
بوالحسن آں شاذلی پیر کبیر
سال ترحیلش بقولِ مختلف
راہنمائے خلق شیخ دوجہاں
ہادی خلد و حبیب خلد دان
۶۵۴ھ ۶۵۶ھ
(خزینۃ الاصفیاء)