شیخ عزیز اللہ متوکل قدس سرہ
آپ شیخ باجن کے پیر ہیں جو حضرت شیخ علی متقی قدس سرہ کے پیر و مرشد تھے بڑے زاہد اور متقی تھے۔ رات ہوتی گھر میں جو کچھ ہوتا ہمسایوں کو دے دیتے تھے حتٰی کہ گھر میں پانی بھی اتنا ہی رکھتے جو نماز تہجد کے وضو کے کام آسکتا تھا امراء اور دنیا داروں کو اپنی مجلس میں آنے کی اجازت نہ دیتے تھے ایک دن وہاں کے ایک امیر آدمی نے آپ کے صاحبزادوں سے درخواست کی کہ حضرت کی زیارت کی اجازت لے دیں آپ نے بچوں کے اصرار پر اجازت تو لے دی مگر فرمایا وہ لوگوں کے جوتوں میں بیٹھے آگے آنے کی جرات نہ کرے اگر وہ اپنی دولت اور مال کا غرور رکھتا ہے تو اپنے گھر رہے شام کا وقت تھا دو امیر آدمی آپ کے گھر حاضر ہوئے دیکھا کہ گھر میں اندھیرا ہے شیخ کے پاس دیئے کا تیل خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں رخصت کے وقت شیخ کے صاحبزادے کو کہنے لگا کل میرے پاس آنا میں تیل کا ایک گھڑا لے دوں گا۔ یہاں رکھ لینا جب ختم ہوجائے تو اور لے آنا لڑکے تیل لے آئے دوسرے دن شیخ نے دیکھا گھر میں کئی چراغ روشن ہیں پوچھا یہ روشنی کہاں سے آئی بچوں نے سارا واقعہ سنادیا آپ نے سارا تیل لیا اور محلے کے غریبوں میں تقسیم کردیا اور فرمایا اس امیر آدمی کو منع کردو آئندہ تیل نہ بھیجا کرے۔
آپ کی وفات ۹۱۲ھ میں ہوئی تھی۔
چوں عزیز اللہ متوکل فقر
از فنا بنہا دور باقی قدم
سالِ وصلِ او بسر و رشدعیاں
از حبیب حق عزیز محترم
۹۱۲ھ