حضرت شہاب الدین یحیی بن حبش

[۱۔شیخ الاشراق حضرت شہاب الدین یحیی بن حبش بن امیرک ابوالفتح سہروردی قدس سرہٗ ۵۴۵ھ یا ۵۵۰ھ میں بمقام سہرورد متصل زنحان پیدا ہوئے۔ آپ نے مروجہ علوم و فنون میں دسترس حاصل کی اور اسلامی علوم میں عالم متجر ہے۔ آپ علوم غریبہ اور حکمتِ اشراق میں ماہر مانے جاتے تھے صاحبِ ریاضت صاحب سلوک تھے آپ نے مراغہ میں حضرت مجددالدین جیلی سے حکمتِ و اصول کی تعلیم حاصل کی اصفہان پہنچےاس وقت کے استادِ علوم و حکمت ظہیرالدین قادری سے استفادہ کیا وہاں کے صوفیاء کی مجالس میں حصہ لیا اور عالم اسلام کے صاحب فکر اہل تصوّف سے ملاقاتیں کیں وہاں سے سیر و سیاحتِ دنیائے اسلام پر نکلے مُکا شفات پر عبور حاصل کیا۔ آفاق وانفس کے سیر کے بعد تیس سال کی عمر میں شام اور حلب میں پہنچے ان دنوں سلطان صلاح الدین ایوبی کے فرزند ارجمند ملک ظاہر حلب کے حکمران تھے یہ شہزادہ آپ کا معتقد ہوگیا اپنے معاصر فلسفہ دانوں دانشمندوں اور علماء دین سے مناظرے کیے اور شکست فاس دی اس فتح نے علماء وقت کو آپ کے خلاف کردیا آپ کے خلاف فتوی کفر صادر کیا گیا آخر کار علماء وقت نے ایک محضر نامہ تیار کیا جس پر آپ کے قتل کی مہریں ثبت کیں سلطان صلاح الدین ایوبی نے بھی اس فتویٰ کی تصدیق کردی مگر آپ کے بیٹے نے اس فیصلہ پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیا تاہم آپ کو  ۵۸۲ھ میں قتل کردیا گیا۔

شیخ الاشراق اپنے علم و فکر کی بدولت تھوڑی عمر میں ہی شہرۂ افاق ہوئے صبر تحمل اور ریاضت میں مشغول رہتے تصنیف و تالیف میں مصروف ہوئے مطارحان۔ تلویحات۔ لمحات۔ حکمۃ الاشراق۔ الواح العمادیہ۔ الہیا کل النوریہ المقادمات بشان القلوب۔ البارقات الہیہ۔ لوامع الانوار۔ اعتقاد الحکماء۔ رسالۃالعشق۔ رسالہ فی جالتہ الطفولیہ۔ رسالہ عقل سرخ روزے سے باجماعات صوفیہ۔ آواز پر جبرئیل۔ پر تونامہ۔ یزداں شناخت۔ صغیرسی مرغ۔ نعت موراں۔ رسالۃ الطیر۔ دعوات الکواکب۔ الواح الفارسیہ۔ الہیاکل الفارسیہ الوامعات الہیہ۔ طوارق الالہیہ اور النفحات اسماویہ کے علاوہ بہت سے رسالے لکھے۔

آپ نے فلسفہ مشائین پر کتاب حکمۃ الاشراق لکھی تو آپ کا لقب شیخ الاشراق پڑگیا دراصل شیخ ان حکماء میں سے جنہوں نے فکرِ ایران کو اپنایا فلسفہ یونانی اور فلسفہ عرب کو ہدف تنقید بنایا قطب الدین شیزازی قدس سرہٗ نے آپ کی کتاب حکمۃ الاشراق کی شرح لکھتے ہوئے ایک گراں قدر مقدمہ لکھا ہے جس میں آپ کے نظریات اعتقادیات اور عقائد پر بحث کی ہے اور ان نظریات کے منابع پر روشنی ڈالی ہے (ماخود مقدمہ کتاب حکمۃ الاشراق ترجمہ و شرح (کتر سیّد جعفر سجادی۔ تہران ۔ مطبوعہ دانستگاہ تہران۔ ایران) ]

اسم گرامی یحٰیی بن حبش تھا ریاضت اور عبادت میں کامل تھے۔

سیّاح جہاں تھے توحیدی کلمات برملا کہتے حلب آئے تو علماء نے آپ کے قتل کا فیصلہ دے دیا اور علماء کے فتویٰ سے آپ کو قتل کردیا گیا مبصر کہتے ہیں آپ کو قتل کردیا گیا تھا یا بھوک کی شدت سے انتقال کرگئے آپ نے اس قسم کے عذاب کو اپنے لیے مباح بنالیا تھا حلب کے لوگ آپ کے مختلف مختلف الرّائے تھے کچھ لوگ تو آپ کو بے دین اور زندیق کہتے مگر کچھ لوگ آپ کو ولی اللہ اور صاحب کرامات مانتے تھے مولانا عبدالرحمان جامی﷫ اپنی کتاب نفحات الانس میں فرماتے ہیں کہ علم ان کی عقل پر حاوی تھا حالانکہ عقل کو علم پر غالب ہونا چاہیے۔

آپ کی وفات ۵۸۱ھ میں ہوئی بعضوں نے ۵۸۸ھ لکھی ہے نفحات الانس میں ۵۸۷ھ تحریر ہے ہمارے نزدیک یہی قول صحیح ہے صاحبِ مخبرالواصلین نے آپ کا سن وفات ۵۸۶ھ لکھا ہے۔

رہبر عالم شہاب الدین شہید
سالِ وصلش آں شہ والاصفات

 

رفت چوں زیں دہر در باغ جنان
عمدۂ دنیا شہاب الدّین نجواں
۵۸۷ھ

 

مقتدائے ایزدی

۵۸۷ھ

ہادی متقی زاہد

۵۸۷ھ

ہادی اقدس شہاب الدین

۵۸۸ھ

سالک یزداں

۵۸۶ھ

شہاب الدین مقتول

۵۸۱ھ

 

تجویزوآراء