حضرت شیخ عبداللہ ابدال دہلوی
آپ مشہور صاحب حال مجذوب بزرگ تھے، بازاروں میں رقص کرتے ہوئے چلتے اور ہندی دوہڑے اپنے حال کے مطابق پڑھا کرتے تھے آپ کے ساتھ لوگ دف اور ستار بجاتے ہوئے چلتے تھے۔
شیخ عبداللہ ابدال سخت بیمار ہوئے، گھر والوں نے آپ کی بغل میں ہاتھ ڈال کر اٹھا یا اور آپکو گھر کی دہلیز پر بٹھا کر اندر آئے پھر تھوڑی دیر میں باہر جا کر دیکھا تو آپ غائب تھے۔
میرے چچا فرمایا کرتے تھے کہ میں گجرات گیا تو وہاں کے لوگوں سے شیخ عبداللہ ابدال کے ہندی کے بہت سے دوہڑے سنے، اس پر میں نے کہا کہ وہ یہاں کس وقت آئے وہ تو دہلی میں تھے۔ لوگوں نے جواباً کہا کہ وہ تو اکثر اوقات گجرات میں رہتے تھے وہ دہلی گئے کب؟
شیخ عبداللہ ابدال ہمارے عزیز تھے اور ہمارے دادا صاحب کے بھانجے ہوتے تھے۔ اپنے جذبہ مستی کے باوجود جب میرے دادا صاحب کو دیکھتے تو ان کی جانب متوجہ ہو کر کہتے کہ آپ تو ہمارے قریبی عزیز ہیں۔ اس کے برخلاف اگر دوسرے بھائیوں کو جوکہ مشرب محبت سے اجنبی تھے دیکھتے تو ان کی جانب بالکل متوجہ نہ ہوتے اللہ آپ پر اپنی رحمتیں نازل کرے۔
اخبار الاخیار