حضرت سید عبدالہادی گرناری کاظمی المعروف جمیل شاہ داتار
حضرت سید عبدالہادی گرناری کاظمی المعروف
جمیل شاہ داتار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کا نام سید عبدلہادی تھا اور جمیل شاہ کے نام سے معروف تھے، آپ کی ولادت شب جمعہ ۲۷ رمضان المبارک ۵۸۰ مشہد میں ہوئی، رمضان کے مہینہ میں دن میں آپ نے دودھ نوش فرمایا۔ سات سال میں مکمل قرآن حفظ کرلیا، پندرہ سال میں علوم ظاہری میں پوری مہارت حاصل کرلی اور حرمین طیبین کی زیارت سے مشرف ہوکر سورت کے ایک پہاڑ گرنا پر چلہ کش ہوئے، کچھ عرصہ مرجع خلائق ہوگئے، ایک شاعر نے آپ کے بارے میں طویل قصیدہ کہا ہے جس کے چند اشعار یہ ہیں:
زائران آستانش صد ہزار
میر سید از ہر طرف لیل و نہار
سرفرازاں و خداوندان جاہ
سرداران و صاحب تخت وکلاہ
سر، براہ بارگا ہش می زنند
جبہ را، برخاک راہش می زنند
برسند از اہل حاجت ہر زمان
در حریمش کاروان بر کاروان
پھر اسی پہاڑ کے نیچے اپنے لیے خانقاہ بنالی یہاں ایک تالاب آپ کے نام سے مشہور ہ سندھ و ہند کے ور دراز علاقوں کے لوگ حضرت کی زیارت کوآنے لگے، پھر حضرت سندھ کے مشہور مقام کوہ پیر پٹھ پر تشریف لائے اور یہاں چشمہ آئے فیض جاری فرمائے، آپ کے زمانے میں کسی حاکم کو اسلام کے خلاف سازش کرنے کی ہمت نہ تھی شعائر اسلام بلند تھے آخری عمر میں کوہ پیر پٹھو پر ہی عبادت و ریاضت میں مصروف ہوگئے تھے۔
ربیع الاول شریف ۶۴۲ھ میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے، بعض تذکروں میں ہے کہ آپ کا نام سید عبدالوہاب اور باپ کا لقب ابو لعطاس تھا، اور آپ امام موسیٰ کا ظم کی اولاد سے تھے، اصل میں آپ کا تعلق چشتیہ سلسلہ سے تھا پھر آپ نے سلسلہ نقشبندیہ اختیار فرمایا تھا۔
(معیار اسالکان طریقت میں آپ کا نام سید عبدلہادی ہی ہے۔ مولف رسالہ درشرح حال سید عبدالہادی ازسید عبدالقادر بن ہاشم)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )