حضرت بہاول شیر قلندر بہاؤ الدین چشتی

حضرت بہاول شیر قلندر بہاؤ الدین چشتی علیہ الرحمۃ

بہاءالدین نام، بہاول شیر لقب، والد کا نام سیّد محمود بن سیّد علاءالدین تھا۔ سلسلۂ نسب حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی غوث الاعظم قدس سرہٗ تک منتہی ہوتا ہے۔ بغداد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والدِ ماجد اور پھوپھی نقلِ مکان کرکے ہندوستان آکر شہرِ بدایون میں سکونت پذیر ہوگئے تھے۔ تعلیم و تربیت اپنے پدر بزرگوار سے پائی تھی۔ اِن کی وفات کے بعد پھوپھی نے جو اپنے وقت کی زاہدہ و عابدہ خاتون تھیں۔ انھوں نے اپنے سایۂ عاطفت میں لے لیا۔ علم و فضل، زہدو تقدس، عبادت و مجاہدہ اور خوارق و کرامت میں مشائخ قادریہ میں درجۂ بلند رکھتے تھے۔ جذب و سکر اور ذوق و شوق کا طبیعت پر بے حد غلبہ تھا۔ آپ نے بڑی طویل عمر پائی تھی۔ کہا جاتا ہے مشائخ قادریہ میں سے آج تک کسی نے اتنی بڑی عمر نہیں پائی۔ روایت ہے ایک سو برس کی عمر میں آپ کو ڈاڑھی نکلی تھی۔ تین مرتبہ بارہ بارہ سال کی خلوت میں بیٹھے تھے۔ ایک دفعہ حالتِ استغراق و جذب و سکر میں اتنا طویل عرصہ ایک غار میں بیٹھے کہ جس پتھر کے ساتھ پشت تکیہ گاہ تھی جب وہاں سے اٹھے تو پشت کا کچھ چمڑہ اس پتھر کے ساتھ لگا رہ گیا روایت ہے: ایک دفعہ آپ خلوت سے اٹھ کر اس مقام پر آبیٹھے جہاں اب قصبہ حجرہ آباد ہے۔ اُس وقت یہاں دریا بہتا تھا۔ دریا کے کنارے پر آپ نے حجرہ و خانقاہ   تعمیر کیا اور سکونت پذیر ہوگئے۔ زمیندارانِ قوم دھُول جن کی ملکیت میں وہ زمین تھی آپ کو وہاں سے اُٹھ جانے کے لیے کہا۔ حضرت نے وہاں سے کچھ دُور جاکر قیام کرلیا۔ وہاں بھی یہی معاملہ پیش آیا۔ اس دفعہ آپ جلال میں آگئے اور دریا کو حکم دیا کہ یہاں سے ہٹ جائے اور ہمارے رہنے کے لیے جگہ خالی کردے۔ دریا فی الفور وہاں سے دُور تک ہٹ گیا اور ایک بلند ٹیلہ دریا سے نکل آیا جس پر آپ نے قیام فر مالیا۔ آپ کا یہ تصرف دیکھ کر وہاں کے تمام زمیندار حلقۂ ارادت میں داخل ہوگئے۔

روایت ہے ایک دفعہ آپ حضرت شیخ داؤد چونی وال﷫ شیر گڑھی کی ملاقات کے لیے آئے۔ مگر شیخ داؤد آپ کے رعب و ہیبت سے اتنے مرعوب ہوئے کہ گھر سے باہر نہ نکلے۔ آپ نے کچھ عرصہ انتظار کرنے کے بعد فرمایا۔ ‘‘مرغی انڈوں پر بیٹھی ہوئی ہے۔ باہر نہیں آتی تو کوئی مضائقہ نہیں’’۔ یہ کہہ کر واپس چلے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ آپ ہی کے ارشاد کا اثر تھا کہ شیخ داؤد﷫ بڑے کثیر اولاد ہوئے۔ جس ہئیت میں آپ ﷫ شیخ، داؤد﷫ سے ملنے آئے تھے وُہ یہ تھی کہ شیر پر سوار تھے اور ہاتھ میں کوڑے کی بجائے سانپ تھا۔ ۱۸؍شوال ۹۷۳ھ میں بعہدِ جلال الدین محمد اکبر بادشاہ وفات پائی۔ مزار حجرہ میں زیارت گاہِ خلق ہے۔ بعض روایات کے مطابق دو صدیا اس سے کچھ کم و بیش سال کی عمر پائی۔

چو بہاءالدین ز دنیا رخت بست
یرِ عرفانِ نبی گو رحلتش!!
۹۷۳ھ

 

رفت در فردوس چوں سردِ سہی
نیز پر دل شیر سلطان الولی
۹۷۳ھ

تجویزوآراء