حضرت سید امیرکلال
حضرت سید امیرکلال علیہ الرحمۃ
آپ حضرت خواجہ محمدبابا ؒ مذکور کے خلیفہ ہیں۔ حضرت خواجہ بہاؤ الدین ؒ کو صحبت اور آداب طریق سلوک اور ذکر کی تعلیم موصوف سے ہے۔ایک دن آپ بڑے مجمع میں بیٹھے تھے۔امیع خواجہ کو طلب فرمایا"اور ان کی طرف متوجہ ہوئے۔فرمایا اے فرزند بہاؤ الدین حضرت خواجہ محمد بابا سماسی کا ارشاد بجا لا کر میں تمہارے حق میں پورا اداکروں گا۔کیونکہ آپ نے فرمایا تھا"کہ جیسے ہم نے تمہاری تربیت کا حق پورا کیا ہے۔ایسا ہے تم میرے فرزند بہاؤالدین کے حق میں بجا لا نااور فرق نہ کرنا۔میں نے ایسا ہی کیا ہے۔اپنے سینہ کی طرف اشارہ کیا" اور فر مایا کہ میں نے اپنے پستان کو تمہارےلیے خشک کر ڈالا۔تاکہ تمہاری روحانیت کامرغ بشریت کے انڈے سے باہر نکل آئے۔لیکن تمہاری ہمت کا مرغ بلند پرواز ہوا ہے۔اب تم کو اجازت ہے"جہاں تک تمہارے دناغ میں خوشبو پہنچے۔خواہ ترک ہوتاجیک ہو۔بخوشی طلب کرو"اور اپنی ہمت کے مطابق خدا کی طلب میں کوتا ہی نہ کرو۔ایسا ہی حضرت خواجہ سے نقل کرتے ہیں۔فرمایا کہ جب حضرت میر سے یہ نقش ظاہر ہوا۔وہی آزمائش کا سبب ہوگیا۔اگر اسی صورت پر ہم حضرت امیر کی متابعت کرتے تو ابتلا سے بہت دور رہتے۔سلامتی کے زیادہ نزدیک ہوتے۔ایک دن حضرت امیر نے حضرت خواجہ سے کہا"جب استاد شاگرد کی تربیت کرتا ہے تو ضرور یہ چاہتا ہے کہ اپنی تربیت کا اثر شاگرد میں دیکھے"تاکہ اس کواعتبار آجائے کہ میری تربیت ٹھکانے لگی۔۔اگر شاگرد کے کام میں کچھ خلل ہو تو اس کی اصلاح کردے۔
اس وقت فرمایا کہ میرا فرزند امیربرہان حاضر ہے۔کسی نےاس پرقبضہ کا ہاتھ نہیں رکھا"اور مصنوعی تربیت نہیں کی ہے۔میرے خیال میں اس کی تربیت میں تم مشغول ہوجاؤ۔تاکہ اس کا اثر ہم دیکھیں۔مجھ کو تمہاری صفت پربھروسہ ہوجائے۔حضرت خواجہ مراقبہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور امیر کی طرف متوجہ تھے۔ادب کی عنایت رعایت کر کے اس کے حکم ماننے میں تامل کیا۔حضرت امیر سید کلال نے فرمایا"کہ اس میں توقف نہ کرنا چاہیئے۔حضرت خواجہ نے ان کے حکم کی تعمیل کی۔امیر برہان کے باطن کی طرف متوجہ ہوئےاور اس کے باطن کے تصرف میں مشغول ہوئے۔اسی وقت اس تصرف کی علامات امیر برہان کے ظاہر باطن میں شروع ہوگئیں"اور بزرگ حال ان میں ظاہر ہوگیا۔سکر حقیقی کا اثر بھی ظاہر ہونے لگا۔
(نفحاتُ الاُنس)