حضرت مخدوم جہانیاں  جہاں گشت

 

بہر حال  حضرت  سید جلال الدین بخاری مخدوم جہانیاں قدس سرہٗ نے ساری دنیا کی سیر کی تھی اور تمام مشائخ وقت سے نعمت و خلافت حاصل کی تھی۔ آخر عمر میں آپ اوچ شریف تشریف لے گئے جو آپکا آبائی وطن ہے اور اسی جگہ ۱۵ ذی الحجہ اور دوسری روایت کے مطابق دس ماہ مذکور برورز چہار شنبہ عید قربان کے دن ۷۸۵؁ھ میں سلطان فیروز شاہ تغلق کے عہد حکومت میں آپکا وصالہوا اور آپ وہیں اوچ شریف[1]میں دفن ہوئے۔ جہاں آپکا مزار قبلۂ حاجات خلائق ہے۔ آپ کی عمر شریف ہفتا دو  ہشت (اٹھتّر) سال تھی۔ آپ کی ولادت باسعادت شب برأت ماہ شعبان المبارک ۷۰۷؁ھ میں واقعہ ہوئی حضرت اقدس کا سلسلۂ نسب حضرت سید جعفر مرتضیٰ بن امام علی نقی رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔

مراۃ الاسرار میں لکھا ہے کہ آپ اپنے والد سید احمد کبیر قدس سرہٗ کے مرید تھے۔ اور حضرت شیخ رکن الدین ابو الفتح بن شیخ صدر الدین بہاؤ الدین زکریا ملتانی قدس  اسرارہم سے بھی خرقۂ خلافت حاصل کیا تھا۔ بعض کہتے ہیں آپ شروع سے حضرت شیخ رکن الدین ابو الفتح کے مرید وخلیفہ تھے۔ آپکے دادا حضرت سید جلال الدین  گلِ ِِ سرخ حضرت شیخ بہاء الدین زکریا ملتانی قدس سرہٗ کے مرید وخلیفہ تھے۔ اس کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت مخدوم جہانیاں کو تمام چہار دہ سلاسل اور ایک گروہ کے مشائخ کی صحبت نصیب ہوئی اور تیس سے زیادہ مشائخ سے خرقۂ خلافت حاصل کیا۔

آخر آپ نے  حضرت شیخ نصیر الدین چراغ دہلوی قدس سرہٗ کی خدمت میں حاضر ہوکر سلسلۂ عالیہ چشتیہ  میں خلافت حاصل کی۔ اور بیشمار ظاہری وباطنی نعمتوں سے نوازے  گئے۔ اس سے آپ کو اس قدر تمکین اور جمیعت حاسل ہوئی کہ بعد میں دیگر مشائخ  کی صحبت کی ضرورت نہ رہی۔ اسکے بعد آپ ہدایت  خلق میں مشغول ہوگئے اور ایک جہاں آپ سے فیض یاب ہوا۔ اس راقم الحروف نے آپ نے مشائخ  سے  سُنا ہے کہ حضرت مخدوم جہانیاں پر نسبت قادریہ غالب تھی۔ چنانچہ یہی نسبت قادریہ جو ہمارے شیخ حضرت عبدالقدوس گنگوہیکو حضرت شیخ درویش کے ذریعےحضرت مخدومجہانیاں سے حاصل ہوئی تھی در اصل مشائخ قادریہ کے ذریعہ حضرت مخدوم جہانیاں  کو حاصل ہوئی۔ اور یہ سلسلہ مشائخ قادریہ حضرت غوث الاعظم محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ سے جا ملتا ہے۔ حضرت مخدوم جہانیاں کے کرامات و کمالات اس قدر زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں انکی گنجائش نہیں ہے۔

کتاب سیر الاقطاب میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ جلال الدین پانی پتی کے چالیس خلفائے  کامل تھے۔ آپ کے خلیفہ اول واکمل حضرت شیخ احمد عبد الحق ردولوی قدس سرہٗ ہیں۔

 

[1] ۔  ضلع  بہاول پور کی تحصیل احمد پور شرقیہ اوچ شریف ایک قدیم شہر ہے جو قدامتمیںملتان، لاہور اور دہلی کے برابر بتایا جاتا ہے۔ احمد پور شرقیہ سے تیرہمیل کے فاسلہ پر بجانب غرب دریائے ستاج سے آٹھ میل دور واقع ہے۔ سلاطین تغلق کے زمانے میں اوچ شریف میں ایک بہت بڑی درسگاہ تھی۔جہاں عالماسلام کے اکابر علاؤ  مشائخ درس دیا کرتے تھے۔ شہر اوچ شریف  تین خطوں پر مشتمل ہے۔ ایک خط کا نام اوچ بخاری ہے جو مخادیم بخاری سہروردیہ کا مدفن ہے۔ دوم اوچ گیلانی جو مشائخ قادریہ کا مرکز تھا۔ سوم اوچ مغلاں  جہاں حضرت شیخ جمال درویش خنداں روئے کا مزار ہے۔ ملتان کی طرح اوچ میں بھی بڑے جلیل القدر مشائخ سلف کے مزارات ہیں۔ لیکن اب یہ چھوٹا سا شہر بن کے رہ گیا ہے۔

(اقتباس الانوار)

تجویزوآراء