حضرت سید محمد طاہر اشرف اشرفی جیلانی

          حضرت ابو مخدوم سید محمد طاہر اشرف شاہ جیلانی ابن حضرت سید حسین اشر شاہ جیلانی قدس سرہما( م ۱۳۱۸ھ/۱۹۰۰ء) ۱۲ ربیع الاول ۲۸ نومبر (۱۳۰۵ھ/ ۱۸۸۷ء) کو دہلی میں پیدا ہوء ۔آپ کا سلسلہ نسب حضور سید نا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے ۔ ابتدائی تعلیم و تربیت والد ماجد سے حاصل کی ۔ ترکیۂ نفس کے ابتدائی مراحل بھی انی سے طے کئے ۔والد گرای کے وصال کے بعد جامع فتح پوری سے ملحقہ مدرسہ  میں مولانا مفتی غلام حبیب احمد علوی سے دینی علوم کی تکمیل کی، مفتی صاحب نے آثار بخابت و سعادت دیکھتے ہوئے اپنی صاحبزادی کا عقد آپ سے کردیا،اسی دوران ایک بزرگ کمبل  پوش نے باطنی تربیت میں آپ کی رہنمائی فرمائی لیکن بیعت نہیں کیا بلکہ مرشد کامل کے ملنے کی بشارت دی،چنانچہ مرجع المشائخ حضرت سید شاہ علی حسین شاہ اشرفی قدس سرہ دہلی تشریف لائے تو آپ کو بیعت کیا، سلسۂ عالیہ قادریہ،سراجیہ ، اشرفیہ،میں اجازت و خلافت سے مشرف فرمادیا:

          مرشد کامل کے ارشاد پر عاز م کشمیر ہوئے اور بارہ سا ل تک ریاضت و مجاہدہ میں مصروف رہے ، واپس تشریف لانے پر لاکھوں مسلمان آپ کے فیض صحبت سے مستفیض ہوئے اور صد ہا غیر مسلم حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔آپ چار دفعہ حرمین شریفین کی زیارت سے بہرہ ور ہوئے اور بلاد اسلامیہ کی سیاحت کی ۔۱۹۴۵ء میں تقسیم ملک پر اہل و عیال سمیت ہجرت کر کے کراچی تشریف لے آئے ۔ ابتداء کمبائنڈ ملٹری ہاسپٹل کی بارکوں میں قیام ، رہا بعد ازاںفردوس کا لونی میں مسکن سادات اشرفیہ کی بنیاد ڈالی ، آپ کی طبیعت سادگی اور نفاست کا بہترین مرقع تھی۔اقوال و افعال اور نشت و بر خاست میں سنت مبارکہ کی پیروی کو مد نظر رکھتے ۔آپ کے مریدین کا وسیع سلسہ پاک و ہند کے طول عرض میں پھیلا ہوا ہے ۔

          آپ کا معمول تھا کہ ہر شخص کی بات پوری توجہ سے سنتے اور اسکی تسکین کے لئے ہر امکانی سعی فرماتے یہی وجہ تھی کہ ایک دفعہ آپ کی خدمت میں حاضری دینے والا ہمیشہ کے کے لئے آ پ کا عقیدت کیش بن جاتا تھا[1]

اور ادو وظائف ادا کرنے کے علاوہ پابندی کے ساتھ تبلیغ و ارشاد کی محفل منعقد فرماتے ، دعاء تعویذ اور دم کے ذریوے اہل حاجت کی دستگیری فرماتے ۔آپ صاحب کرامت بزرگ تھے ایک دفعہ آپ کلکتہ میں تشریف فرماتے تھے کہ بستی دیگونہ (صوبۂ بہار) کے چند سر کردہ افراد نے آکر ایک ہندو جادو گر کے مظالم کی داستان سنائی اور اس کا شر دفع کرنے کی درخواست کی ، آپ اس بستی میںتشریف لے گئے۔ جادو گر کو بتہ چلا تو ایسا افسوس بھونکا کہ بستی کے گر دشعلے بھڑکنے لگے لیکن ااپ کی برکت سے کوئی نقصان نہ ہوا ، ج ادو گرنے آپ کو چیلنج کیا کہ اگر کوئی کمال ہے تو دکھائو! آ پ نے فرمایا ہم کوئی جادو گر نہیں ہیں ، البتہ اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے تمہارا کوئی حربہ کامیاب نہ ہوگا ۔

          آپ نے کھیت میں ایک چار پائی بھچوائی اور اسے وار کرنے کے لئے کہا ۔ اس کے جادو سے ایک آتشیں دارئورہ پیعا ہوا جس کی تپش دور دور تک پہنچتی تھی ،آپ کے سر پر جاکر شعلہ بارہوا،آپ نے انگلی کا اشارہ کیا تو وہ آتشیں دائرہ جادو گر کی طرف پلٹا اور بم کی طرح زمین میں دھنس گیا جہاں سے پانی ابل پڑا ۔ یہ صورت حال دیکھ کر نہ صرف وہ جادو گر مسلمان ہو گیا بلکہ اس آبادی کے پانچ چھ ہزار غیر مسلم دولت اسلام سے مشرف ہو گئے[2]

          آپ کے ایک صاحبزادے مخدوم اشرف شاہ جیلانی ااپ کی زندگی ہی میں وصال فرماگئے تھے،آپ نے وصال کے وقت دو صاحبزادیاں اور تین صاحبزادے یادگار چھوڑے[3]

صاحبزادے گان کے نام یہ ہیں:۔

۱۔ حضرت ابو محمد احمد اشرف شاہ جیلانی ، سجادہ نشین درگاہ عالیہ اشرفیہ ۔

۲۔ سید طیب اشرف جیلانی

۳۔ سید مظاہر اشرف جیلانی۔

          ۱۷ جمادی الاولیٰ ۲۷۰ اکتوبر ( ۱۳۸۱ھ/۱۹۶۱ئ) کو حضرت سید محمد طاہر اشرف جیلانی قدس سرہ کا وصال ہوا اور فردوس کالونی (کراچی ) میں محواستراحت ابدی ہوئے ۔ مولانا سید حامد حسن قادری نے قطعۂ تاریخ وفات لکھا  

مخدوم جناب طاہر اشرف

دین و دنیا میں فرد کامل

اشرفی و قاری و چشتی

اہل تقویٰ و صاحب دل

پردہ فرما کے اس جہاں سے

اب ہو گئے اپنے رب سے واصل

ہو روح پہ ان ی رحمت حق

گلزار ہو ان کی پہلی منزل

تاریخ یہ قادری نے لکھا

’’جاوید وصال ذات حاصل[4]‘‘

 

[1] حیدر ادروائی اشرفی ، سید : روز نامہ نئی روشنی ، کراچی ، ۲۰ جولائی ۱۹۷۰ء

 

[2] طیب اشرف جیلانی ، سید، قطب ربانی ( مطبوعہ حلقۂ اشرفیہ پاکستان ٹرسٹ کراچی) ص ۴۰۔ ۴۲

[3] ایضاً : ص ۳۵

[4] طیب اشرف جیلانی سید : قطب ربانی ، ص ۵۸

(تذکرہ اکابرِاہلسنت)

تجویزوآراء