حضرت سیدنا خواجہ حسن بصری

نبوت کی گودی میں پرورش پائے ہوئے۔ فتوت و جوان مردی کی کان دریائے علم کے غواص و عمل کے خزانے تابعین کے سردار پرہیز گاروں کے امام و پیشوا، مجلس عرفان کے متفق علیہ صدر نشین خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ ہیں۔ منقول ہے کہ خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ نے ارادت کا خرقہ حضرت امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ سے پہنا۔ اس بزرگ کے فضائل بے شمار اور مناقب انگنت ہیں۔ خواجہ حسن بصری کی والدہ جناب بی بی ام سلمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرم محترم کی موالی میں سے تھیں۔ خواجہ حسن بصری شیر خوار تھے کہ آپ کی والدہ گھر کے کاروبار میں مشغول تھیں۔ جب خواجہ بھوک کے مارے رونے لگے تو جناب ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی چھاتی مبارک اس شدنی اور  ہونہار بچے کے منہ میں دیدی خدا کی شان کہ فوراً دودھ اتر آیا اور چند قطرے خواجہ کے پیٹ میں اتر گئے۔ خواجہ سے جو بعد  کو برکتیں اور کرامتیں ظہور میں آئیں ان کا یہی سبب تھا قطع نظر اس کے حضرت ام سلمہ خواجہ کے حق میں ہمیشہ یہ دعا کیا کرتی تھیں کہ خدا وندا اسے خلق  کا مقتدا اور پیشوا بنا۔ آپ نے ایک سو تنتیس صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو پایا۔ منقول ہے کہ ایک دفعہ حضرت امیر المومنین جناب علی کرم اللہ وجہہ بصرہ میں تشریف لائے اور  تمام واعظوں کا وعظ و ذکر بند کردیا۔ اور ساتھ ہی حکم فرمایا کہ تمام منبر توڑ ڈالے جائیں چنانچہ آپ کے ارشاد کی فوراً تعمیل ہوئی ازاں بعد آپ خواجہ حسن بصری کی مجلس میں تشریف لائے اور فرمایا تم عالم ہو یا متعلم خواجہ نے عرض کیا کہ میں کوئی چیز نہیں ہوں بلکہ جو باتیں مجھے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہنچی ہیں۔ میں انہیں خلق  کو پہنچاتا ہوں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ کا شائستہ جواب سن کر فرمایا کہ اس جوان کی بات معقول اور نتیجہ خیز ہے۔ جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ اس مجلس سے تشریف لے جانے لگے تو خواجہ منبر سے اتر کر آپ کے پیچھے روانہ ہوئے اور آپ کا دامن پکڑ کر کہا  خدا کے لیے آپ مجھے وضو کرنا سکھا دیجیے۔ چنانچہ اوس مقام پر جواب باب الطشت کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ ایک طشت لایا گیا اور جناب علی کرم اللہ وجہہ نے خواجہ حسن کو وضو کرنا سکھایا منقول ہے کہ خواجہ حسن بصری قدس اللہ سرہ میں خدا تعالیٰ کا خوف و بکا قدرتی طور پر تھا آپ ہر وقت خوف خدا سے لرزتے اور ہمیشہ گریہ و زاری میں زندگی بسر کرتے۔ کاتب الحروف نے حضرت سلطان المشائخ کی قلم مبارک سے لکھا دیکھا ہے کہ جس رات کو خواجہ حسن بصری رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو یہ آواز بر آمد ہوئی۔ ان اللہ اصطفٰی آدم ونو حا وآل ابراھیم وآل الحسن یعنی خدا تعالیٰ نے آدم و نوح اور آل ابراہیم اور اولاد حسن کو اور لوگوں میں سے چھانٹ لیا ہے۔ جس رات خواجہ حسن کی وفات ہوئی اس شب میں ایک بزرگ نے خواب میں دیکھا کہ آسمانوں کے دروازے چوپٹ کھلے ہوئے ہیں اور ایک منّاد بآواز بلند پکار رہا ہے کہ خواجہ اپنے خدا کے پاس پہنچ گیا اور اس کا خدا اس سے بالکل خوش اور  راضی ہے۔

(سیر الاولیاء)

تجویزوآراء