حضرت شیخ محمدبن محمد طوسی امام ابو حامد غزالی

شیخ محمدبن  محمد طوسی امام ابو حامد غزالی رحمتہ اللہ علیہ

شیخ سیدی محی الدین بن العربی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتا ب روح القدس میں ذکر کیا ہے کہ ابو عبد اللہ بن زین ما شبیلیہ جو افضل ترین لوگوں میں تھے امام ابو حامد غزالی کی کتابو ں میں منہمک رہا کرتے تھے۔ مگر ایک رات ابو القاسم بن احمد کی ایک تالیف جو امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کی رد میں تھی پڑھی تو اند ھے ہو گئے۔فورا سجدہ میں گر پڑے ،گڑ گڑ ائے اور قسم کھا ئی کہ پھر کبھی اس کتاب کو نہیں پڑھیں گے اور اس کو اپنے سے دور کردیں گے  تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بینا ئی لو ٹا دی۔

ایک مرتبہ حضرت شیخ بن حرازم اپنے متو سلین کے پاس تشریف لا ئے اور ہاتھ میں ایک کتاب تھی۔ فرمایا

تم اس کو پہچا نتے ہو۔؟

پھر خود ہی فرمایا:یہ احیا ء العلوم ہے۔

شیخ بن حرازم امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ پر طعن کیا کرتے تھے اور احیا ء العلوم کوپڑھنے سے منع کیا کرتے تھے۔ انہو ں نے احیا ء العلوم دکھانے کے بعد سب کے سامنے اپنا جسم کھول کر دکھایا تواس پر کوڑوں کی مار کے نشان تھے۔پھر فرمایا:خواب میں میرے پاس امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ آئے اور مجھے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلایا۔ تب ہم دونوں حضور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے تھے تو امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ نے عرض کیا: حضور:یہ شخص یہ خیال کرتا ہے کہ میں جو کچھ آپ کی طرف سے کہتا ہو ں وہ آپ نے نہیں فرمایا۔

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے مارنے کا حکم عطا فرمایا اور مجھے پیٹا گیا، عارف شاذلی کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ حضرت عیسٰی و موسیٰ علیہم السلام پر اما م غزالی رحمتہ اللہ علیہ سے فخرفر مارہے ہیں اور فر مارہے ہیں: کیا تمہاری امت میں بھی کو ئی ایسا ہے ؟

دونوں انبیا ء علیہم السلام نے عرض کیا:

نہیں ہے۔

عارف کبیر یمنی احمد صیاد نے خواب میں دیکھا کہ آسمانو ں کے دروازے کھولے گئے اور فرشتوں کی ایک جماعت نازل ہوئی۔ ان کے ہمراہ سبز خلعتیں ہیں اور سواری ہے، پھر یہ سب ایک قبر کے سرہانے کھڑے ہو گئے۔ اس میں سے ایک شخص کو نکالا، اسے خلعت پہنایا، سواری پر سوار کیا، آسمان کی طرف لے گئے اورآسمان در آسمان ساتوں آسماں سے گزر گئے، پھر وہ ان کے بعد ستر حجاب شق کرگیا تو مجھے ان بزرگ سے تعجب ہو ا اور ان کو معلوم کرنے کا ارادہ کیاتو بتایا گیا یہ غزالی ہیں، مگر یہ علم نہیں ہو سکا کہ ان کی انتہا ء کہا ں تک ہے۔

عارف کبیر احمد بن صیاد یمنی نے حضرت امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کی صد یقیت عظمیٰ کی شہادت دی ہے۔

 امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات ۵۰۵ ہجری ؛میں ہو ئی ہے۔

(فیضانِ صوفیاء)

تجویزوآراء