حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی
حضرت اخوند حافظ شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
امام المحدثین مقتدائے مفسرین، جامع علوم ظاہری و باطنی، حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ علم و حلم زہد و ورع تقویٰ و تدریس میں بلند رتبہ رکھتے تھے آپ کے لاتعداد و شاگرد اور عقیدت مند پیدا ہوئے آپ کی شاگردی میں نہ صرف بر صغیر ہندوستان کے طلباء رہے، بلکہ عالمِ اسلام کے اکثرِ اہل علم آپ کے خوان علم سے بہرور ہوئے تھے، ان شاگردوں نے دنیا کے گوشے گوشے میں پہن کر علم و فضل کے چشمے جاری کیے مسلمانوں کے سیاسی زوال کے اس زمانہ میں اگر آپ کی ذات بابرکات کو خاتم العلماء اور ختم الفضلاء کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، آپ نے مختلف علوم پر بڑی بڑی جامع کتابیں لکھیں تھیں، جن میں عقائد و نظریات پر سرِ الشہادتیں اور شبان المحدثین اہل علم کی راہنمائی کرتی ہیں تفسیر عزیزی جو سورۂ بقرہ اور آخرین دو سیپاروں پر مشتمل ہے ، نہایت مقبول و محبوب خلق ہوئی۔ حقیقت یہ ہے کہ تفسیر عزیزی کے مخصوص طرز بیان پر آج تک ہمارے اسلاف میں سے بھی کوئی تفسیر نہیں لکھی گئی، کتاب تحفۂ اثنا عشریہ شیعہ نظریات و عقائد کے رد میں بے مثال اور لاجواب کتاب ہے ۔ آج تک شیعہ علماء اس کتاب کا جواب نہیں دے سکے۔
[مولوی رحمان علی تذکرہ علماء ہند میں لکھتے ہیں کہ شاہ عبدالعزیز حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی قدس سرہ کے نامور فرزند تھے ۱۱۵۹ھ/۱۷۴۶ء میں پیدا ہوئے، تاریخی نام غلام حکیم تھا، پندرہ سال کی عمر میں والد مکرم سے علوم عقلیہ و نقلیہ میں کمال حاصل کیا والد کی وفات کے بعد مسند ارشاد و تقدیس پر بیٹھے آپ اللہ کی نشانیوں میں ایک نشانی تھے، زبان و قلم تعریف و توصیف سے قاصر ہے، ۷ شوال ۱۲۳۹ھ/ ۱۸۲۴ء میں انتقال ہوا، شاہ عبدالعزیز کا زمانہ مغل دور کا زوالی دور تھا سلطنتِ اسلامیہ ہندوستان میں دم توڑ رہی تھی، دہلی میں نجف خان کی حکمرانی تھی، یہ شیعہ ہونے کی وجہ سے شاہ صاحب کا بدترین مخالف تھا اُس کے ہاتھوں آپ کو بڑی اذیتیں اٹھانا پڑیں، حتی کہ آپ کو شہر بدر کردیا گیا جائداد ضبط کرلی گئی، ان تمام آزمائشوں کے باوجود حضرت کا علمی فیضان جاری رہا، عزیز الاقتباس، رسالہ بلاغت ملفوظات شاہ عبدالعزیز، وسیلہ نجات تحقیق الرویا، سیر الجلیل میزان الکلام حاشیہ مرزاہد، ملا جلال شرح مواقف حاشیہ شرح ہداتیہ الحکمۃ بھی آپ کی علمی تصانیف ہیں، مفصل حالات کے لیے دیکیے، مجموعہ حالات عزیز (ظہیرالدین سید احمد دہلوی) تذکرہ عزیزیہ (قاضی شیر الدین) کمالات عزیزی (نواب مبارک علی خان) آثار الضاوید جلد چہارم، حدایق الحنفیہ (مولوی فقیر محمد جہلمی) اخبار رنگین، تراجم اہل حدیث تذکرہ کاملانِ رام پور، تراجم الفضلا نزہۃ الخواطر (مترجم)]
آپ صحیح اقوال سے ۱۲۳۹ھ میں واصل بحق ہوئے تھے آپ کا مزار پر انوار دہلی میں ہے۔
چو عبدالعزیز آن ولی خدا
برفت از جہاں سال وصلش بجو
کہ دنیا بچشمش نبو وہیچ چیز
امین وائی فیض عبدالعزیز
۱۲۳۹ھ
(خذینۃ الاصفیاء)