استاذ العلماء سراج الفقہاء مولانا سراج احمد خانپوری

استاذ العلماء سراج الفقہاء مولانا  سراج احمد خانپوری علیہ الرحمۃ

          سراج الفقہاء حضرت مولانا سراج احمد خانپوری ابن حضرت مولانا محمد عالم (قدست اسرارہم ) ۱۴ ذوالحجہ ۱۳۰۳ھ/۱۸۶ء بروز بدھ قصبہ احمد مکھن بیلہ مضافات خانپور (ضلع رحیم یار خاں )میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد اور جد امجد اپنے علاقہ کے مشہور مدرسہ عالم دین اور مفتی تھے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گائوں میں حاصل کی پھر چاچڑاں شریف کے مشہور مدرسہ جامعہ فرید یہ میں مولانا تاج محمود اور مولاناغلام رسول سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کی ، فنون کی بعض انتہائی کتب اور حدیث شریف کا درس قصبہ مہند ضلع بہاولپور میں مولانا امام بخش سے لیااور ۱۳۱۷ھ میں تحصیل علوم سے فارغ ہوئے ۔ دس سال کی عمر میں حضرت خواجہ غلام فرید قدس سرہ العزیز (م ۱۳۱۹ھ/۱۹۰۱ئ) دست حق پرست پر سلسلۂ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں بیعت ہوئے اور فیوض و برکات سے مستفید ہوئے۔

          آپ نے نو جوانی کے عالم میں تدریس کی ابتداء کی م پہلے ایک عرصہ تک قصبہ ڈیرہ گبولاں (ٗضلع رحیم یار خاں ) میں اور پھر اپنے گائوں مکھن بیلہ تشنگان علوم کو سیراب کیا، بعد ازاں چا چڑاں شریف میں موجودہ سجادہ نشین حضر خواجہ فیض فرید مدظلہ العالی کی تعلیم و تربیت آپ  کے سپرد ہوئی جسے آپ نے بطریق احسن انجام دیا ۔ کچھ عرصہ دربار قادریہ بھر چونڈی شریف ( ضلع سکھر ) میں مقیم رہے جہاں مجاہد اسلام حضرت  پیر عبد الرحمن قدس سرہ کو پرھاتے رہے مدر انوار العلوم ملتان میں بھی فرائض تدریس انجام دیتے رہے ، آخر میں مدرسہ عربیہ سراج العلوم خانپور میں بحیثیت مدرس اور مفتی عرصۂ درار تک کام کیا، آپنے تقریباً ۷۰ سال علوم دینیہ کا درس دیا واور بیشمار مشاقان علم کو فیضیاب کیا۔

آپ کے تلامذہ لقہ بہت وسیع ہے ، چند تلامذہ کے  نام یہ ہیں :

۱۔       حضرت مولانا خواجہ حافظ عبد الرحمن قدس سرہ (۱۳۸۰ھ/۱۹۶۰ء)

بھر چونڈی شریف ضلع سکھر

۲۔      حضر مولانا عبد الرحیم شہید قدس سرہ (۱۴۶پیج نمبر)

۳۔      حضرت مولانا پیر سید مغفو القادری قدس سرہ

(م۱۳۹۰ھ /۱۹۷۰ئ)شاہ آباد شریف ، گڑھی اختیاری خاں

۴۔      حضرت خواجہ فیض فرید مدظلہ العالی ، سجادہ نشین چا چڑاں شریف ۔

۵۔      حضرت مولانا حافظ سراج احمد ممتہم مدرسہ عربیہ سراج العلوم خانپور ۔

۶۔      مولانا ابو صالح محمد فیض احمد اویسی

ممہتم جامعہ اویسیہ رضویہ ملتان روڈ بہالوپور۔

۷۔      مولانا حسن الدین ہاشمی ناظم علماء اکیڈمی لاہور ۔

۸۔      مولانا محمد عبد الغفو الوی ممتہم جامعہ مجدد فیض العلوم رائے ونڈ۔

          حضرت سراج الفقہا ء قدس سرہ نے تدریس کے علاوہ ایک طویل عرصہ تک منصب افتاء کو بطریق احسن انجام دیا ۔ آپ کے فتاویٰ آپ کے تجر علمی کے شاہد عادل ہیں ، آپ کو علوم فقہیہ خاص طور پر علم میراث پر زبردست عبور حاصل تھا ۔ آپ کی تصانیف میں سے الزبدۃ السراجیہ فی علم المیقات ق المیراث والصیہ ‘‘( مطبوعہ) اور سراج الفتاوی (غیرمطبوعہ) بلند پایہ علمی کتابیں ہیں ۔

          ابتداء بعض اساتذہ کے اثر سے آپ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رجا خاں بریلوی قدس سرہ سے حسن اعتقاد نہیں رکھتے تھے لیکن الزبدۃ اسلراجیہ کی تصنیف کے دوران ایک مسئلے میں مفتی بہ قول معلوم کرنے کے لئے مختلف مراکز علمیہ سے آپ نے رابطہ قائم کیا مگر کہیں سے تسلی بخش جواب نہ مل سکا ، آخرامید کی آخری کرن امام احمد رجا بریلوی قدس سرہ کی صورت میں نطر آئی چنانچہ ان کی خدمت میں بھی استفتاء بھیج دیا ۔

          اعلیٰ حضرت بریلوی کی طر ف سے ایک ہفتے میں جواب موصول ہوگیا ۔ اس شانی جواب نے تمام شکوک شہابت دور کر دئے اور بد گمانی کی فضاء کو یکسر ختم کردیا۔ یہ فتویٰ سوانح سراج الفقہاء مطبوعہ مرکزی مجلد رضا لاہور میں شائع ہو چکا ہے ۔

          غزالی ٔ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی دامت برکاتہم العالیہ آپ کو بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ، حضرت مولانا سراج احمد خانپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کے سراج الفقہاء کا لقب حضرت علامہ کاظمی صاحب مدظلہ العالی ہی نے دیا تھا جو آپ کی علمی ثقاہت کی بنا پر نہایت ہی مناسب ہے ۔

          یہ تذکرہ ابھی ترتیب کے مراحل سے گزر رہا تھا کہ ۵ ذوالقعدہ المبارکہ ، ۱۲ دسمبر (۱۳۹۲ھ/۱۹۷۲ئ)بروز منگل گیارہ بجے شب حضرت سراج الفقہاء کا وصال ہوگیا ۔آپ کے وصال سے علماء و فلاء کے حلقہ میں وہ خلاپیداہو گیا ہے جو بآسانی پر نہیں ہو سکتا ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ علم و فضل کا ایک دور سمٹ گیا ہے ۔

          مکرمی جناب محمد موسیٰ امر تسری مدظلہ العالی نے درج ذیل مادہ ہائے تایخ وفات استخراج کئے ہیں :۔

فات فاضل         خدا دوست سراج احمد          رحلت علای مراتب[1]

۹۲  ھ  ۱۳         ۹۲       ھ     ۱۳     ۹۲       ھ     ۱۳

 

 

[1] محمد عبد الحکیم شرف قادری ، راقم الحروف : سوانح سرا ج الفقہاء (شائع کردہ مرکزی مجلس رضا لاہور)

(تذکرہ اکابرِاہلسنت)

تجویزوآراء